وزیراعظم کی ٹیم میں اختلافات، تلخ جملوں کا تبادلہ، شبر زیدی رخصت پر چلے گئے

وزیراعظم کی ٹیم میں اختلافات، تلخ جملوں کا تبادلہ، شبر زیدی رخصت پر چلے گئے
وزیراعظم کی ٹیم میں اختلافات، تلخ جملوں کا تبادلہ، شبر زیدی رخصت پر چلے گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اقتصادی ٹیم کے اعلیٰ پالیسی سازوں میں کچھ پالیسی سطح پر اختلافات ابھر کر سامنے آئے ہیں جس پر چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے 6 تا 19 جنوری 15 روز کے لئے رخصت لے لی۔ایف بی آر کی رکن ان لینڈ ریونیو (آئی آر) پالیسی سیما شکیل بھی اپنی صحت سے متعلق مسائل کی وجہ سے رخصت پر ہیں۔ بارہا کوششوں کے باوجود کوئی بھی اس موضوع پر گفتگو کے لئے آمادہ نہیں ہے۔
جیو نیوز کے ذرائع کے مطابق چیئرمین ایف بی آر نے بظاہر اپنی صحت اور ذاتی مصروفیات کی وجہ سے رخصت لی ہے لیکن اندرونی ذرائع نے کہا کہ رواں سال کی شروعات ہی سے اختلافات سامنے آنا شروع ہوگئے تھے۔ٹیکسٹائل سے متعلق ایک اجلاس میں بتایا جاتا ہے کہ تلخ و تند جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کر کے پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) سافٹ ویئر کی تنصیب میں سست روی پر ناپسندیدگی کا بھی اظہار کیا۔
تند و تیز جملوں کے تبادلے کے بعد چیئرمین ایف بی آر نے رخصت پر جانے کو ترجیح دی۔ تبصرے کے لئے ان کی رائے جاننے کے لئے رابطے کی کوششوں پر ان کا سیل موبائل فون اور سماجی رابطے کے ذرائع بند ملے۔تاہم رابطہ کرنے پر ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی طبیعت ناساز ہے اور انہوں نے اس کا ذکر اپنے ساتھیوں سے بھی کیا۔
شبر زیدی کو گزشتہ بجٹ میں 5.5 ٹریلین روپے وصولیوں کا ہدف پورا نہ کرنے پر بھی شدید دباو¿ کا سامنا رہا۔ جبکہ سابق چیئرمین ایف بی آر جہانزیب خان اور رکن ڈاکٹر اقبال آئی ایم ایف کو باور کرانے میں لگے رہے کہ 4.6 ٹریلین روپے وصولیوں کا ہدف تو حاصل کیا جا سکتا ہے لیکن 5 ٹریلین روپے سے اوٹر وصولیاں ممکن نہیں ہے۔ لیکن شبر زیدی نے 5.5ٹریلین روپے وصولیوں کا ہدف قبول کر لیا۔
اب یہ ہدف گھٹا کر 5.238 ٹریلین روپے کر دیا گیا۔ لیکن دسمبر 2019 میں شارٹ فال 115 روپے کا رہا۔ اب تک رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ایف بی آر نے 2083 ارب روپے کی وصولیاں کی ہیں جبکہ دوسری ششماہی میں اسے 3155 ٹریلین کی وصولیاں کرنی ہوں گی تاکہ 30 جون 2020 تک 5238 ارب روپے وصولیوں کے ہدف کو پورا کیا جا سکے۔