بجلی کے بعد گیس کی لوڈشیڈنگ سے زندگی اجیرن، شہری بلبلا اٹھے

    بجلی کے بعد گیس کی لوڈشیڈنگ سے زندگی اجیرن، شہری بلبلا اٹھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


  لاہور(افضل افتخار، تصاویر: ندیم احمد)صوبائی دارلحکومت لاہور میں گیس کے ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگی اجیرن بنادی۔ متعد د علاقوں میں گیس کی بندش کے ساتھ بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہری دلاور، رشید ڈوگر، ظہور حسین، محمد نوید، رضوان منیر، محمد عمران، محمد اعجاز، نوید خان، ثقلین شاہ، نوشیر خان، خرم شہزاد، عبدالطیف،اسحاق، علی حسنین،شاکر اور حمید نے کہا کہ حکومت ہمیں بنیادی ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ سردی کی آمد کے ساتھ ہی گیس کی لوڈشیڈنگ کے ساتھ ہی اب بجلی کی لوڈشیڈنگ کا بھی سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ گلشن راوی، شاہ دی کھوئی، فیصل ٹاؤن، ساندہ اور کرشن نگر میں مقیم ان افراد نے مزید کہا کہ گیس اور بجلی تو آتی نہیں مگر حکومت کی جانب سے بھاری بل ضرور آجاتے ہیں جس سے ہم بہت تنگ ہیں ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے اور ہمیں ریلیف دے۔ گیس پورا دن نہیں آئی اور سلنڈرز کے استعمال سے گزارا کرنے پر مجبور ہیں جس سے مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ سردیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی سمجھ سے باہر ہے سارا سارا دن بجلی کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور بل اسی طرح سے زائد آتے ہیں گیس آئے بھی تو رات گئے تھوڑی دیر کیلئے ہلکی آتی ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ شادمان، اچھرہ، سمن آباد،بند روڈ کے رہائشیوں اسماعیل، عمران، خالد، طارق، عبید،رضوان، شرجیل، عارف، ہارون، سمیر، زاہد خان،عزیر احمد، حامد، دانش اور مکرم نے کہا کہ ہمارے علاقے میں گیس تو آتی ہی نہیں اب کئی دنوں سے بجلی کی بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے جس سے زندگی عذاب بن گئی ہے۔ حکومت کیجانب سے گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ ظلم ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سوئی گیس و بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات عمل میں لائے۔اس حوالے سے ترجمان محکمہ سوئی گیس کا کہنا تھا کہ سردیوں میں گیس کی کھپت میں اضافہ سے شاٹ فال بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے صارفین گیس کے پریشر اور لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان مسائل کو جلد اور ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ صارفین کو بلاتعطل گیس کی فراہمی ممکن ہو سکے۔