ٹیکس آمدن بڑھائے بغیر پائیدار ترقی ممکن نہیں،پاکستان ٹیکس فورم
لاہور(این این آئی)پاکستان ٹیکس فورم کے چیئرمین ذوالفقار خان نے کہا ہے حکومت سب سے پہلے یہ سٹڈی کرائے کہ عوام قابل ٹیکس آمدن ہونے کے باوجود ٹیکس نیٹ میں آنے کی بجائے چور راستوں کو ترجیح دیتے ہیں، جب تک ٹیکسیشن کے نظام کی خامیاں دور نہیں ہو گی ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہیں ہو سکتا،بجلی کے ساڑھے تین لاکھ کمرشل انڈسٹریل میٹر زمیں سے صرف 40ہزار سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، 48لاکھ این ٹی این ہولڈر ز ہیں لیکن 23لاکھ گوشوارے جمع ہوتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسیشن کے نظام کے موضوع پر منعقدہ ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر فرینڈز آف اکنامک اینڈ بزنس ریفارمز کاشف انور، چیئر میں ریونیوایڈوائزری ایسوسی ایشن عامر قدیر، سینئر چارٹرڈاکاؤنٹنٹ فیصل اقبال خواجہ، ملک ہارون احمد، مامون نثار، طارق محمود میو، چیئر مین پروفیشنل ریسرچ فورم سید حسن علی قادری، سابق صدر لاہور ٹیکس بار عاشق علی رانا، عاصم فضل، ارشد بشیر اور دیگر بھی شریک ہوئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدت پالیسیاں بنائے،اگر آج بھی موجودہ نظام کا متبادل لایا جائے تو بہترین نتائج حاصل ہو سکتے ہیں،انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، پراپرٹی ٹیکس، ٹول ٹیکس، ایکسائز ڈیوٹیزاور دیگر بلاواسطہ ٹیکسز ختمف کر کے صرف 20فیصد پرچیز ٹیکس عائد کیا جائے تو حکومت 15ہزار ارب روپے اکٹھے کر سکتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان صرف ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے 22کروڑ عوام کے ساتھ ملک کی تقدیر کو بدل سکتے ہیں۔دیگر مقررین نے کہا کہ موجودہ ٹیکس دہندگان پر بوجھ ڈالنے کی بجائے نئے ٹیکس پیئر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔
ٹیکس اکٹھا کرنے والے اداروں کے افسران اور ملازمین پرائیویٹ طو رپر خود کنسلٹنٹ بنے ہوئے ہیں جس کا محکموں اور قومی خزانے کو نقصان ہو رہا ہے۔