صوبائی حکومت کے پاس گندم کی وافر مقدار موجود ہے: میاں خلیق الرحمن 

صوبائی حکومت کے پاس گندم کی وافر مقدار موجود ہے: میاں خلیق الرحمن 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 پشاور (سٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے محکمہ خوراک میاں خلیق الرحمن نے کہا ہے کہ صوبے کے پاس گندم کی وافر مقدار موجود ہے۔صوبے میں آٹے کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے فلور ملز کوگندم کے کوٹے میں ایک ہزار ر میٹرک ٹن کا اضافہ کیا جارہا ہے۔ صوبے میں روزانہ اب سات ہزار میٹرک ٹن گندم فلور ملزکو فراہم کی جائیگی جو صوبے کی روزانہ طلب کے 50 فیصدسے بھی زائد ہے۔اس سے صوبے کے ہر علاقے کو سبسڈائزڈ آٹا 860 روپے پر عوام کو مہیا کیا جارہا ہے۔ صوبے کے پاس گندم وافر مقدار میں موجود ہے۔ ضرورت کے مدنظر کوٹے میں مذید اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ دسمبر سے مارچ تک طلب بڑھنے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ معمول کا حصہ ہے۔ آٹے کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ سبسڈائزڈ آٹے کی مانیٹرنگ کے لئے صوبے کے تمام اضلاع میں موبائل ٹیمیں ایمرجنسی بنیادوں پر کام کر رہی ہیں۔ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ مشترکہ کوششیں کر رہی ہے۔درآمدی گندم کی 63 ہزار میٹرک ٹن گندم لیکر بحری جہاز کراچی میں لنگر انداز ہو چکا ہے۔ فروی میں ایک اور بحری جہاز درآمدی گندم لیکر کراچی پہنچے گا۔ عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔حکومت خیبر پختونخوا اور محکمہ خوراک عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے ٹھوس بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوشہرہ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مشیر خوراک میاں خلیق الرحمن نے کہا کہ صوبے میں گندم کے وافر ذخائز موجود ہیں۔ حکومت اپریل تک عوام کو ریلیف پہنچانے کے لئے آٹے پر دس ارب روپے سبسڈی کی مد میں خرچ کر رہی ہے۔ آئندہ سال کے گندم کی خریداری اور باہر سے درآمد کے لئے بھی ابھی سے کام شروع کردیا گیا ہے۔ گھی کی قیمتوں میں اضافہ میں بین الاقوامی عوا مل کار فرما ہیں۔ سبزیوں اور پھلوں سمیت دیگر اشیائے خوردونوش میں استحکام پیدا ہو گیا ہے۔ صوبے کے تمام اضلاع میں ویلج کونسل سطح پر سبسڈائزڈ آٹے کے سیل پوائنٹس قائم کئے گئے ہیں جنہیں روزانہ کی بنیاد پر سرکاری آٹا فراہم کیا جاتا ہے اور اس کی باقاعدہ مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔مشیر خوراک نے کہا کہ حکومت خیبر پختونخوا کے ساتھ موجودہ سال دس لاکھ پچاس ہزار میٹرک ٹن گندم دینے کی یقین دھانی کرائی گئی ہے جس میں چھ لاکھ میٹرک ٹن گندم پاسکو سے فراہم کی جائیگی جبکہ چار لاکھ پچاس ہزار میٹرک ٹن ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے توسط سے درآمد کی جائیگی، اب تک صوبے کو پاسکو سے تین لاکھ پچانوے ہزار میٹرک ٹن اور ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے تین لاکھ انتیس ہزار میٹرک ٹن موصول ہو چکی ہے۔ اس وقت صوبے کے پاس تین لاکھ میٹرک ٹن گندم موجود ہے جبکہ پاسکو سے دو لاکھ میٹرک ٹن اور ٹی سی پی سے ایک لاکھ بیس ہزار میٹرک ٹن مذید ملنی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے کی فلور ملز کو چھ ہزار میٹرک ٹن گندم روزانہ فراہم کی جارہی ہے اور صوبے میں دو لاکھ انیس ہزار بوری سبسڈائزڈ آٹا عوام کو سرکاری نرخ 860 روپے فی 20کلو گرام فی بوری مہیا کی جارہی ہے۔ اس وقت صوبے کے کسی علاقے میں بھی گندم یا آٹے کی کوئی کمی یا بحران نہیں ہے۔اب تک صوبے کی فلورملز کو چھ ہزار میٹرک ٹن گندم فراہم کی جارہی تھی۔ آج سے اس میں ایک ہزار میٹرک ٹن کا مذید اضافہ کیا جارہا ہے جس سے عوام کو مذید ریلیف ملے گا۔

مزید :

صفحہ اول -