پنجاب اسمبلی،وزیر قانون کی اپوزیشن کو 26نومبر پر مذاکرات کی پیشکش
لاہور(این این آئی)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون صہیب بھرت نے اپوزیشن کو جعلی مقدمات اور چھبیس نومبر پر مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن سے پہلے اسمبلی کی کمیٹی بناکر حقائق سامنے لاتے ہیں، اپوزیشن وقت اور جگہ کا تعین کر لے اور اپنے سارے ثبوت لے آئے، اجلاس میں تین مسودات قوانین اور دس آڈٹ رپورٹس بھی پیش کی گئیں، صوبائی وزیر آبپاشی کاظم علی پیر زادہ نے کہا ہے ہمیں تمام کام چھوڑ کر پانی کے ذخائر بنانا ہوں گے۔ اپوزیشن کا ایوان کی کارروائی سے واک آؤٹ، حکومت منا کر واپس لے آئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹے 40منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں کہا کہ جب بھی جمعہ کے روز اجلاس ہوگا اسمبلی کی پرانی عمارت میں ہی ہوگا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر آبپاشی سید کاظم پیرزادہ نے سوالات کے جوابات دئیے۔وقفہ سوالات کے دوران ہی اپوزیشن نے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کی تحریر پر مبنی کتبے اٹھا کر نعرے بازی شروع کردی۔قائد حزب اختلاف احمد خان بھچر نے کہا کہ اپوزیشن کے اراکین سے پولیس کی زیادتیوں،نو مئی سے لے کر چھبیس نومبر تک ہونے والی ظلم و ستم کے خلاف جمع کروائی جانے والی تحاریک استحقاق پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا، ہمارے اوپر پولیس ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے لیکن استحقاق کمیٹی ہماری تحاریک پر نوٹس جاری نہیں کرتی،پولیس مظالم کے خلاف کارروائی کا بائیکاٹ کرکے ایوان سے جا رہے ہیں اور تمام اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے۔ اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر بھی احتجاج کیا گیا۔ڈپٹی اسپیکر کی ہدایت پر وزیر قانون صہیب بھرت اورر سمیع اللہ خان اپوزیشن اراکین کو منا کر ایوان میں واپس لے آئے۔صوبائی وزیر قانون صہیب بھرت نے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ بیٹھیں دیکھ لیتے ہیں کون سی ایف آئی آرز جعلی ہیں، آج ہم ایک قدم بڑھا رہے ہیں آپ بھی قدم بڑھائیں، آپ کہتے ہیں جعلی مقدمات ہوئے، پولیس زیادتی کر رہی، آئیں شروع سے آغاز کرتے ہیں،میں یقین دلاتا ہوں اپنی ٹیم کے ساتھ آپ کے پاس آؤں گا،وقت اور جگہ کا تعین کر دیں،میں حاضر ہوں، آپ مذاکرات کے لئے ایک قدم بڑھائیں گے تو ہم دو قدم آگے آئیں گے، مجھ پر بھی مقدمات ہیں وہ جائز ہیں یا ناجائز اس پر بات نہیں کررہا لیکن اس کا آئین و قانون کے مطابق سامنا کررہا ہوں، کھلے دل سے بات چیت اور مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں،وقت اور جگہ اپوزیشن خود بتا دے بیٹھ کر حل نکال لیں گے۔
پنجاب اسمبلی