اڑان پاکستان پروگرام،ملک کی ترقی کا منصوبہ

   اڑان پاکستان پروگرام،ملک کی ترقی کا منصوبہ
   اڑان پاکستان پروگرام،ملک کی ترقی کا منصوبہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے تقریبا 3 دہائی بعد وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے 31 دسمبر 2024 کوآئندہ پانچ سالہ پروگرام یعنی 2029 تک"اڑان پاکستان" جس کی تمام تر توجہ اور منصوبہ بندی پاکستان کے انفراسٹرکچراور 63 ارب ڈالر کی برآمد پر رکھی گئی ہیں۔ اگر عملدارآمد کردیا گیا تو پاکستان دوبارہ دنیا کی اہم میشت  بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اڑان پاکستان کے لیے سعودی عرب، قطر، امارات اور آذربائیجان سے اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی بات چیت آخری مراحل میں آگئی ہیں۔ اور شہبازشریف نے جس طرح 54 سال بعد بنگلہ دیش کے ساتھ تجارتی و ثقافتی تعلقات کو فروغ دیا ہے۔ تو آئندہ پانچ سال میں بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان اربوں ڈالر کا تجارت ممکن ہیں۔ 1990 میں اس وقت کے وزیر اعظم میاں نوازشریف نے نجکاری، انفراسٹر کچر کی تعمیر اور ملک کے تمام علاقوں کو موٹر ویز کے ذریعے منسلک کرنے کے پانچ سالہ پروگرام کا اعلان کیا۔ لیکن اس وقت سازش کرکے نواز شریف کو اقتدارسے باہر کر دیا گیا اور اسی پانچ سالہ پروگرام کو لیکر بھارتی وزیر اخزانہ من موہن سنگھ نے بھارت کی ترقی کی بنیاد رکھی۔ اور جب وہ انڈیاکا وزیراعظم بنا تو انہوں نے پاکستان کے معروف صحافی نجم سیٹھی کو خود بتایا تھا کہ بھارت کی ترقی میں نواز شریف کے پانچ سالہ منصوبہ نے اہم کردار ادا کیا اوراس پر ہم نے آئندہ کی منصوبہ بندی کی۔ 

اڑان پاکستان کے تحت پانچ سالہ2024 تا 2029 تک جی ڈی پی کی شرح کو 6 فیصد تک لیجانے، فی کس آمدنی کو 2405 ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، 2029 تک کرنٹ اکاؤنٹ جی ڈی پی کا 1.2 فیصد سر پلس بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔2029 تک آئی ٹی برآمدات 10 ارب ڈالر بڑھانے، سرمایہ کاری کو جی ڈی پی کے 17 فیصد تک لے جانے، برآمدات کو 63 ارب ڈالر تک بڑھانے اور ترسیلات زر 39.8 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔پلاننگ کمیشن کی دستاویز کے مطابق 2029 تک ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 13.5 فیصد تک لے جانے سرکاری قرضوں کو جی ڈی پی کے 60 فیصد تک رکھنے اور تعلیم پر جی ڈی پی کا 4 فیصد خرچ کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ 2029 تک آئی ٹی برآمدات کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے، پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 23.54 مکعب ملین فٹ تک بڑھانے اور پانی استعمال کرنے کی صلاحیت 40 فیصد سے بڑھا کر 70 فیصد، 100 فیصد آبادی کو پینے کیلئے بہتر پانی فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق 2029 تک الیکٹرک گاڑیوں کو 25 فیصد تک بڑھایا جائے گا، غربت کی شرح 21.4 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد تک لانے کا ہدف مقررکیا گیا ہے۔ 2029 تک پرائمری سکولز میں داخلے کی شرح 64 فیصد سے بڑھا کر 72 فیصد کرنے اور ٹوائلٹ کی سہولت کو 68 فیصد سے بڑھا کر 80 فیصد کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ اڑان پاکستان پروگرام کے اہداف حاصل کرینگے، اگر ہم آج بھی میثاق معیشت کر لیں تو آدھے مسائل حل ہو جائیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی وزرا اور صوبوں کے نمائندوں کی موجودگی میں پائیدار ترقی کے حامل پانچ سالہ تاریخی قومی اقتصادی پروگرام " اْڑان پاکستان " کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت کے ساتھ آرمی چیف اور افواج کا تعاون مثالی ہے، اپنی سیاسی زندگی میں ایسی پارٹنر شپ کا مشاہدہ نہیں کیا۔

 دعا ہے ملک کی بہتری کے لیے پارٹنرشپ  ہمیشہ جاری رہے۔ بانی پی ٹی آئی کو ایک بار پھر میثاق معیشت کی دعوت دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ میں میری پیش کش کو حقارت سے ٹھکرایا گیا، سیاسی و معاشی استحکام لازم و ملزوم ہیں، قو میں بھی بنتی ہیں جب اتحاد و اتفاق ہوتا ہے۔ آج عظیم دن ہے، بے پناہ چیلنجز کے باوجود معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے،پیچھے رہ جانے پر رونے کا فائدہ نہیں،ایماندارانہ تجزیہ قوموں کی زندگی کو بدل دیتاہے۔ میں اس موقع پر کوئی سیاسی گفتگو نہیں کروں گا، جب 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سرتوڑ کوشش کر رہے تھے، پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا، اس سے بچنے کے لیے ہماری قیادت اوراتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست نہیں، ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے اور نتائج میں پیدا حالات کا سامنا کریں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام روکنے کے لیے خطوط لکھے گئے تھے کہ پروگرام نہ کیاجائے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ زیادتی کیا ہوسکتی ہے۔ پاکستان کے عوام نے 38 فیصد مہنگائی کا بوجھ برداشت کیا، کاروباری حضرات 22 فیصد شرح سود دیکھ کر خوفزدہ تھے، زرمبادلہ کے ذخائر محدود تھے، مجبوری میں ہمیں ایک اور آئی ایم ایف پروگرام لینا پڑا، اس کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ صوبائی حکومتوں نے بھر پور تعاون کیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا آخری پروگرام ہوگا۔

 پوری قوم کام، کام اور کام محنت، محنت اور محنت کا سفر اختیار کرے تو بلا خوف تردید میں آپ کو کہہ سکتا ہوں کہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان اقوام عالم میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گا۔

مزید :

رائے -کالم -