ہر کوئی پوچھتا ہے کہ ملا ہے کیا مجھے
بس چل رہا ہوں لے چلی ہے یہ ہوا مجھے
دل جھوم جھوم میرا گیا اس کی باتوں سے
میں ہوں ترا میں نے سنا اس نے کہا مجھے
انکار اس نے اک ادا سے جب مجھے کیا
سچ میں پسند آئی تھی اس کی ادا مجھے
وہ دست راست تھا مرا ہر کام میں مگر
وہ چھوڑ کر گیا نہیں پھر بھی گلہ مجھے
بندہ بشر میں بن کے یہاں آیا تھا کلیم
اب اور کیا ہی چاہیے تھا اے خدا مجھے
کلام :ڈاکٹر محمد کلیم