قومی اسمبلی ، سپریم کورٹ کو نطر ثانی فیصلوں پر مزیدنظرثانی کرنے کا اختیار دینے کا ترمیمی بل پیش

قومی اسمبلی ، سپریم کورٹ کو نطر ثانی فیصلوں پر مزیدنظرثانی کرنے کا اختیار ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(آن لائن/این این آئی/ثناءنیوز) قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ کو نظرثانی کے فیصلوں پر مزید نظرثانی کا اختیار دےنے‘ ہتک عزت آرڈیننس میں مزید ترمیم کرنے اور بچوں کے خلاف جنسی زیادتی پر سخت سزا دےنے سے متعلق بل سمیت 6 مختلف پرائیویٹ ممبراسمبلی بل پیش کردئےے گئے جبکہ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد پر قانون سازی کا بل سیاسی جماعتوں سے مشاورت کےلئے مو¿خر کردیاگیا ہے۔ ایوان نے قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد 2007ءمیں ترامیم کی متفقہ طور پر منظوری دیدی ہے جس کے تحت آئندہ چیف الیکشن کمشنر کی بجائے الیکشن کمیشن کا لفظ استعمال کیاجائیگا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں پرائیویٹ ممبرڈے کے دوران مسلم لیگ(ق) کی رکن نوشین سعید نے مضروب اشخاص ایکٹ 2004ءمیں مزید ترمیم کرنے کابل (مضروب اشخاص(بل امداد) (ترمیمی) بل 2012ئ) بچوں کے خلاف جنسی زیادتیوں پر سخت سزاﺅں کےلئے مجموعہ تعزیرات پاکستان اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزید ترمیم کرنے کا بل (فوجداری قانون(ترمیمی) بل 2012ءاور موبائل فون کمپنیز کوسمز کے اجراءکے وقت قانونی تقاضے پورے کرنے اور نوجوان نسل کو خراب کرنے والے سستے پیکجز پر نظرثانی کرنے کے حوالے سے پاکستان ٹیلی مواصلات(تنظیم نو) ایکٹ 1996ءمیں مزید ترمیم کرنے کا بل (پاکستان ٹیلی مواصلات (تنظیم نو) (ترمیمی) بل 2012ئ) پیش کیا۔ پےپلزپارٹی کے رُکن حامد سعید کاظمی نے ہتک عزت آرڈیننس 2002ءمیں مزید ترمیم کا بل (ہتک عزت (ترمیمی) بل 2012ئ) پیش کیا جبکہ مسلم لیگ(ن) کے نصیر بھٹہ نے دستور میں مزید ترمیم کرنے کا بل (دستور (ترمیمی) بل 2012ئ) پیش کیا۔ قائم مقام سپیکر نے مذکورہ تمام ترمیمی بلوں کو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپردکردیا۔ایم کیو ایم کے اراکین اقبال محمد علی خان اور ڈاکٹر عبدالقادر خانزادہ کی طرف سے سپریم کورٹ کے نظرثانی کی اپیلوں پر فیصلوں پر مزید نظرثانی کرنے سے متعلق اصلاحی نظرثانی(منجانب سپریم کورٹ) کی قانون سازی کرنے کا بل(اصلاحی دائرہ اختیار(منجانب سپریم کورٹ) بل 2012ءپیش کیاگیا جو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردیاگیا۔ یاسمین رحمان کی طرف سے خواتین پر گھریلو تشدد کےخلاف احکام وضع کرنے کے بل(گھریلو تشدد(امتناع وتحفظ) بل 2012ءکو قائم مقام سپیکر نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے کےلئے مو¿خرکردیا۔ ایوان نے یاسمین رحمن کی طرف سے قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریق کار کے قواعد 2007ءکے قاعدہ 293 کے ذیلی قاعدہ(4) کے تحت 9 ترامیم ایوان میں پیش کیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کرلیاگیا۔ ان ترامیم کے تحت آئندہ جب الیکشن کمشنر کی بجائے الیکشن کمیشن کا لفظ استعمال کیا جائیگا۔دریں اثناءاراکین قومی اسمبلی نے لوڈشیڈنگ اور بہاولپور میں ایک شخص کو زندہ جلائے جانے کے واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہاولپور واقعہ کی تحقیقاتی کرائی جائیں، میڈیا پر دہشت گردی کے کسی واقعہ کے بھیانک مناظر اور مسخ شدہ نعشیں دکھانے سے بچوں پر منفی اثر پڑتا ہے گریز کیا جانا چاہئے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں ڈاکٹر عذرا افضل پیچوہو نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ بہاولپور میں ایک شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے جلایا گیا۔ اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائیں۔ مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں ملک کو پرامن انتقال اقتدار کے راستے پر ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔ اپوزیشن نے واضح کیا ہے کہ حکمران کسی اور طاقت کو دعوت دینے کی بجائے صاف شفاف انتخابات کا اعلان کرے۔ عدلیہ کی آزادی پر مکمل پہرہ دیا جائیگا۔ ایوان میں نکتہ اعتراضات پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ وزیر اعظم کو کسی قانون سازی کے ذریعے نہیں بچایا جاسکتا۔ قومی اسمبلی میں منگل کو حکومتی اتحادی عوامی نیشنل پارٹی نے ججز کی بیواﺅں کی پٹیشنز میں اضافے بارے 21 ویں آئینی ترمیم بل کی مخالفت کردی۔ جبکہ صدر نشین ریاض فتیانہ نے ارکان سے کہا ہے کہ وہ آئین اور ضابطوں کے مطابق ایوان میں کسی جج کے کنڈٹ پر بات نہ کی جائے۔

مزید :

صفحہ اول -