توہین عدالت کا نیا قانون پہلی رٹ پر ہی معطل یا کالعدم ہوجائے گا

توہین عدالت کا نیا قانون پہلی رٹ پر ہی معطل یا کالعدم ہوجائے گا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (شہباز اکمل جندران) توہین عدالت کا قانون ً زندہ ً رہا تو وزیر اعظم سوئس حکام کو خط لکھنے اورتوہین عدالت سے بچ سکتے ہیں ،لیکن آئین پاکستان سے متصادم یہ قانون سپریم کورٹ میں کسی عام آدمی کی طرف سے دائر کردہ رٹ پٹیشن کی صورت پہلی ہی پیشی میں معطل اور بعدازاں کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے، معلوم ہوا ہے کہ قومی اسمبلی نے توہین عدالت کے قانون کے خاتمے کے حوالے سے نئے قانون کا مسودہ منظور کرلیا ہے ، اورجلد ہی یہ مسودہ سینیٹ سے بھی منظور ہونے کی امیدہے جس کے بعد صدر مملکت کے دستخطوں سے یہ قانون نافذالعمل ہوجائیگا، مذکورہ قانون کے نفاذ کی صورت سپریم کورٹ آف پاکستان وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف کوسوئس حکام کو خط لکھنے پر مجبور نہیں کرسکتی ، اور وزیرا عظم کے خط لکھنے سے انکار کی صورت یہ قانون انہیں توہین عدالت سے بھی محفوظ رکھے گا، اور یوسف رضا گیلانی کی طرح عدالت وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کرسکے گی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ امر بھی عیاں ہے کہ یہ قانون آئین پاکستان کے آرٹیکل 204کے خلاف ہے اور آئین کے آرٹیکل 184کے تحت کسی عام شخص کی طرف سے دائرہونے والی پٹیشن کی صورت یہ قانون پہلی ہی پیشی پر آئین کے متصادم قرار دیتے ہوئے معطل اور بعدازاں اگلی پیشیوں میں این آر او کی طرح کالعدم قرارد یا جاسکتا ہے ، لیکن دونوں صورتوں میں پیپلز پارٹی کے وکلاءمعاملے کو طوالت دیکر عبوری حکومت کے قیام تک کھینچ سکتے ہیں۔

مزید :

صفحہ اول -