توہین عدالت کا بل صرف صدر راور وزیر اعظم کو بچانے کیلئے لایا گیا ہے : سیاسی رہنما
لاہور (جاوید اقبال) سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماﺅں نے قرار دیا ہے کہ حکومت نے توہین عدالت کا بل صرف ان کے دوسرے وزیراعظم اور صدر کے سر پر نوٹس حکام کو خط لکھنے کی صورت میں لٹکتی تلوار سے دو شخصیات کو بچانے کے لئے کیا گیا ہے اس سے پارلیمینٹ اور عدلیہ کو ایک دوسرے کے سامنے لاکھڑا کیا گیا ہے۔ اس سے دونوں اداروں میں ٹکراﺅ اور تصادم ہوسکتا ہے۔ مقصد صرف حکومت کا اپنی اہم شخصیات کو آئینی تحفظ فراہم کرانا ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے پاس کرایا گیا توہین عدالت کا قانون کا وجود قائم نہیں رہ سکے گا بہت جلد یہ قانون ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہنے میں قانون سب کے لئے ہوتا ہے مگر حکومت نے یہ قانون صرف اپنے صدر وزیراعظم صوبائی وزیراعلیٰ وزراءوزراءمملکت کو جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں انہیں قانون سے بچانے کے لئے بنایا گیا ہے چونکہ آئندہ دنوں میں وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی طرف سے دیئے گئے احکامات پر سوئس حکام کو خط لکھنے کا جواب بھی دینا ہے اگر انہوں نے ناں میں جواب دیا تو پھر اسے توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کہا جاسکتا ہے یہ وہ مقاصد ہیں جس کے لئے یہ قانون لایا گیا ہے، اس قانون میں درج ہے کہ اگر توہین عدالت میں سزا ہوتی ہے تو اس کی ضمانت فوری ہوسکے گی تو حکومت نے اپنے کارناموں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے یہ قانون بنایا ہے اس قانون کے بعد حکومت نے اپنا پورا ”ریوڑ“ میں مقدس کرلیا ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ہم خیال کے مرکزی رہنما گوہر ایوب نے کہا کہ ظاہر ہے حکومت نے آئندہ دنوں میں جو اقدامات اٹھانے والی ہے ان کو عدلیہ سے بچانے کے لئے یہ قانون لائی ہے انہیں پتہ تھا کہ یوسف رضا گیلانی کے بعد راجہ پرویز اشرف نے خط نہ لکھا تو بھی توہین عدالت کا سامنا کرنا ہوگا۔ اس پر مزید گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ حکوم کی طرف سے توہین عدالت پر قانون منظور کرنے کے لئے قومی اسمبلی کے اجلاس کا مسلم لیگ (ن) نے باقاعدہ بائیکاٹ کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا حکومت ہر چال عدلیہ کے خلاف چلتی ہے اس قانون کو منظور کرانے والے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنی حکومت انہوں نے کہا عدلیہ کی عزت واحترام پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے۔ عدلیہ کا احترام سب پر لازم ہے۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) ملک کے اندر آئین وقانون کی بالادستی عدلیہ کی آزادی اور خود مختار پارلیمینٹ کی علمبردار ہے انہوں نے کہا کہ اس پر واضح موقف چودھری شجاعت حسین دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب اداروں کو اپنی اپنی حدود میں رہ کر کام کرنے میں سب کا فائدہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ حکومت غلطی پر غلطی کررہی ہے جلد بازی میں قانون لایا گیا لگ یہ رہا ہے کہ وہ توہین عدالت میں سزا پا کر گھر جانے والے سید یوسف رضا گیلانی کا بدلا چاہتی ہے پارلیمینٹ اور عدلیہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے آکھڑے ہوئے ہی حکومت کو اس پر بھی منہ کی ایسے ہی کھانا پڑے گی اور اس کا بھی وہی حشر نظر آرہا ہے جو توہین عدالت کیس میں سپیکر کی قرارداد کا ہوا۔