ہاائیکورٹ ینگ ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی سے روکنے کے حکم پر نظر ثانی کرے ، حکومت پنجاب نے درخواست دائر کردی

ہاائیکورٹ ینگ ڈاکٹروں کیخلاف کارروائی سے روکنے کے حکم پر نظر ثانی کرے ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (نامہ نگار خصوصی) حکومت پنجاب نے ہڑتالی ینگ ڈاکٹرز کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہ کرنے سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں ترمیم کے لئے نظرثانی کی درخواست دائر کردی ہے۔ سیکرٹری صحت پنجاب کی طرف سے دائر کی جانے والی نظرثانی کی اس درخواست میںینگ ڈاکٹرز کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے 7 جولائی کے عبوری حکم کے بعض حصوں کو اختیارات سے تجاوز قراردیا گیا ہے۔ درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا ہے کہ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے 7 جولائی کے اپنے عبوری حکم میں متعلقہ ڈاکٹروں کی برطرفیوں کو معرض التواءمیں رکھنے کاحکم دیا جبکہ ڈاکٹروں کے تبادلوں اوران کے خلاف شوکاز نوٹسز کو معطل کردیا۔ آئین کے آرٹیکل 212 کے تحت ہائیکورٹ کو سرکاری ملازمتوں کے معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں ہے، یہ سروس ٹربیونل کا اختیار ہے۔ اسی طرح عدالت عالیہ نے ڈاکٹروں کے خلاف حکومت کو نہ صرف مزید کسی کارروائی سے روک دیا بلکہ ان کے خلاف کوئی فوجداری مقدمہ درج کرنے کی بھی ممانعت کردی۔ جس سے ان ڈاکٹروں کو مس کنڈکٹ حتیٰ کہ کسی جرم کی بھی کھلی چھٹی مل گئی جس کی ایک مثال ڈاکٹروں کے ہاتھوں سپیشل برانچ کے ایک اہلکار سرفراز کے ساتھ بدسلوکی کا واقعہ ہے۔ نظرثانی کی درخواست میں قانونی نکتہ اٹھایا ہے کہ کسی جرم کے خلاف قانون کو حرکت میں آنے سے کیونکر روکا جاسکتا ہے؟ دوسرا یہ کہ عدالت سروس معاملات میں مداخلت کی مجاز نہیں اور یہ کہ کیا عدالت مانگی گئی داد رسی سے زیادہ دے سکتی ہے۔ نظرثانی کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت عالیہ نے 7 جولائی کو جس درخواست پر احکامات جاری کئے، وہ ہڑتالی ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کے لئے کس فاضل جج نے خود قرار دیا تھا کہ جو معاملہ عدالت کے سامنے نہ ہو، اس پر کارروائی نہیں ہوسکتی۔ اس صورت میں ڈاکٹروں کے خلاف حکومت کو کارروائی سے روکنے کا حکم نظرثانی کا متقاضی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے مذکورہ قانونی نکات کی روشنی میں ہائیکورٹ کے 7 جولائی کے حکم میں ترمیم کی جائے۔

مزید :

صفحہ اول -