توہین عدالت ترمیمی بل ”کالا قانون“ ہے، پاکستان بار کونسل کا چیلنج کرنے کا اعلان
اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان بار کونسل کے ممبر اور وکلاءتحریک کے سرگرم رہنما حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ توہین عدالت کا نیا قانون کالا قانون ہے‘ آئین سے متصادم اور امتیازی قانون ہے جس کو کالعدم قرار دیا جانا چاہئے‘ قانون بدنیتی پر مبنی ہے یہ عدلیہ کے خلاف مذموم سازش اور کھلا حملہ ہے اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے‘ اس قانون پر لائحہ عمل طے کرنے کیلئے پاکستان بار کونسل کا 13جولائی کو اجلاس بلانے کے حوالے سے پانچ ممبران کے دستخطوں سے ریکوزیشن جمع کرادی ہے۔ منگل کو پاکستان بار کونسل آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ توہین عدالت قانون کے تحت حکومت خود کو بچانا چاہتی ہے عدلیہ کی توہین و تضحیک اور فیصلوں کا مذاق اڑانا چاہتے ہیں کرپٹ ترین حکومت اپنی کرپشن چھپانے کیلئے ایسا کررہی ہے اس کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں پاس کردہ بل واضح طور پر بدنیتی پر مبنی اور آرٹیکل 204 کے خلاف ہے اور عدلیہ کی آزادی کو پامال کرتا ہے۔ سیکرٹری اور وزراءاس قانون سے مستثنیٰ ہیں۔ ایلیٹ کلاس کے لوگ اس سے مبرا ہوگئے ہیں یہ قانون بننے کے باوجود کالعدم قرار دیا جانا چاہئے۔ ایک کلاس کی باز پرس نہیں ہوسکے گی اور صرف عام آدمی اس کی زد میں آئے گا۔ حکومت اس قانون کے ذریعے وزراءاور وزیراعظم کو تحفظ دینا چاہتی ہے۔ کراچی بار بھی اس قانون کو آئین سے متصادم ہونے کی وجہ سے چیلنج کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ فیصل رضا عابدی کی باتوں کو اہمیت نہیں دیتے حکومت والے جو مرضی کہتے رہیں یہ عدلیہ کے خلاف سازش اور حملہ ہے۔