روزہ کھولا ۔ ۔ ۔ کھایا، پیا ، ہضم کیا
نمل نامہ (محمد زبیراعوان ) رمضان المبارک کا پہلا روزہ افطار ہو گیاہے اور پہلے ہی دن روزہ خوروں نے بھی بڑھ چڑھ کر افطاری اُڑانے میں حصہ لیا۔ ذہنی طورپر پیاس کا بھوت دماغ میں بیٹھاہوا تھا لیکن صرف ڈیڑھ گلاس سے ہی گزار ا ہوگیا ،حالانکہ افطارپارٹی میں شرکت کی۔افطاری کرکے اللہ کا شکر ادا کیاجس نے ہمیں روزہ رکھنے کا موقع دیا۔ ۔۔ نشریاتی ادارے میں بیٹھ کر سارا دن ٹیلی ویژن چینلز دیکھنے کا ”شرف“ نصیب ہوا اور اشتہارات دیکھ کر روزے کا اصل مفہوم ذہن میں گڈ مڈ ہوناشروع ہوگیا۔۔ ۔ اشتہاری مہم سے محسوس ہورہا تھا کہ سارا دن بھوکارہنے کے بعدشام کو ون ، ٹو ، تھری ہونے پر کھانے پینے کی چٹ پٹی چیزوں پر حملہ آور ہو جانے اور سسرال کا گھر سمجھ کر کھانے کا نام روزہ ہے حالانکہ ایسا بالکل نہیں ۔ ۔ ۔ مختلف مشروبات کی اشتہاری مہم اپنی جگہ زوروشور سے جاری ہے لیکن ۔ ۔ ۔ تمام تر اختلافات کے باوجود 65روپے والے اشتہار کا دیدار کرنے میں ناکام رہا۔ سرکاری ٹیلی ویژن پر بھی ”روزہ انسانی زندگی کی زکوة ۔ ۔ ۔ صحت اور تندرستی کی ضمانت“ کے عنوان سے نشر ہونیوالے پروگرام میں تکے کباب فرائی ہوتے دکھائی دیتے رہے ۔۔۔الیکٹرانک میڈیا کو دیکھ کر ایسا محسوس ہونے لگا جیسے روزے کا مطلب ہے کہ پورے اہتمام کیساتھ کھایا،پیا اور ہضم کیا ۔۔۔ حالانکہ طبی طور پر روزہ انسانی جسم ، نظام انہضام کیلئے بہت مفید ، صبر ،شکر اور دوسروں کیلئے کچھ کرگزرنے اور عاجزی کا درس دیتاہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں بیشترلوگ ایک رسم کے طورپر روزہ رکھتے ہیں اور سارادن بھوکا پیاسارہنے کے علاوہ اپنے من ، زبان اور نیت درست نہیں رکھتے ۔ ۔ ۔ دنیاوی امور میں آدھی عمر بسر کرنے کے بعد خداکا خوف بیشتر لوگوں کے دلوں میں آجاتا ہے اور وہ راہ راست اختیار کرلیتے ہیں اور کئی اُس وقت بھی اپنا قبلہ درست نہیں کرپاتے ۔۔۔ رمضان شریف میں کئی ادارے اور بعض لوگ انفرادی طورپر دیگر غریب مسلمانوں کو روزے رکھوانے کیلئے اُن کی مالی معاونت بھی کررہے ہیں ۔ ۔ ۔ ”عامر،مجنوں“ جیسے لوگ بھی موجود ہیں جو اپنی ملازمت چھوڑ کرغرباءکیلئے رفاہی کاموں میں جت گئے ہیں ۔ ۔ ۔یقینا اللہ تعالیٰ کو ایسے لوگ پسند ہیں جو اُس کی رضاکیلئے اُس (اللہ )کے لوگوں کاہر ممکن خیال رکھتے ہیں ، کسی بھوکے کو کھانا اور پیاسے کو پانی دیتے ہیں ۔۔۔ صاحب حیثیت لوگوں کو چاہیے کہ رمضان شریف میں سحری اور افطاری کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ عاجزی اختیارکریں اور حسب توفیق غریب غرباءکی بھی ضروریات کا خیال رکھیں ۔ ۔ ۔ آپ کے محلے میں کوئی حق دار موجود نہیں تو رفاہی اداروں سے تعاون کریں ۔