حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضاؒ ۔۔۔ ’’سرپرائز ایوارڈ‘‘

حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضاؒ ۔۔۔ ’’سرپرائز ایوارڈ‘‘

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

برصغیر پاک و ہند کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہاں اسلام صوفیاء و اولیاء کرامؒ کی معرفت پھلا پھولا اور پھیلا۔ صوفیا ء و اولیاء کرامؒ کی انتھک محنت اور قربانیوں کی وجہ سے آج اس خطے میں اسلام ایک طاقت ور ترین مذہب کی حیثیت سے موجود ہے اور الحمد اللہ روز بروز اللہ کے ماننے اور نبی آخر الزمان ﷺ کی اتباع کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے ۔برصغیر پاک و ہند اس لحاظ سے خوش نصیب خطہ ہے کہ اسے بڑی تعداد میں صوفیاء و اولیاء کرامؒ کی قدم بوسی کی سعادت نصیب ہوئی ہے۔ ان صوفیاء و اولیاءؒ میں سے دو قابل ذکر ہستیوں کا تعلق سرزمین گوجرانوالہ سے ہے ۔حضرت خواجہ دین محمد قادریؒ نے گوجرانوالہ میں خداکے دین اور محمد عربی ﷺ کی شریعت و سنت کی تبلیغ و ترویج کے ذریعے بڑی تعداد میں افراد کی قلبی و روحانی اصلاح فرمائی۔ان کی دینی ،علمی اورروحانی خدمات کا احاطہ بہت مشکل ہے ۔


دوسری شخصیت حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضا ؒ کی ہے ۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی احیاء اسلام ، نشاطِ محبت رسولﷺ اور عَلم توحید کی سر بلندی کے لئے وقف کر دی۔ ایک معلم ہونے کے ناطے انہوں نے اپنے طلباء میں عشق رسول ﷺ کی طلب پیدا کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہ کیا ۔ عشق رسول ﷺ ہی ان کا سب سے بڑا اثاثہ تھا لہٰذا انہوں نے عشق رسول ﷺ کے فروغ کو ہی اپنی زندگی کا مشن جانا ۔ رئیسِ تحریر و تقریر کی حیثیت سے اپنا لوہا منوانے والے حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضا ؒ نے اگرچہ اردو ادب کی تمام اصناف میں اپنی الگ پہچان قائم کی اور اردو ادب پر اپنے انمٹ نقوش چھوڑے۔ مگر نعت رسول مقبولﷺ ان کی ’’ عبادت‘‘ قرار پائی اور انہوں نے حضرت حسان بن ثابتؓ کی اتباع میں نعت رسول مقبولﷺ کو ہی اپنے نبی سے محبت و عقیدت کا اظہار بناتے ہوئے اپنی آخرت کا سب سے بڑا سرمایہ بنا لیا۔ یہ بات بڑے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ نبی کریمﷺ سے ان کا عشق ان کے کام آ چکا ہے اور وہ اپنے خالق کے ان بندوں میں ہونگے جو اس کی محبوب ترین ہستی سے بے پناہ محبت کی وجہ سے اس کی رحمت کی چھاؤں تلے آرام کی اُخروی زندگی بسر کر رہے ہیں۔


ہزاروں صوفیاء واو لیاء ہیں جن کی اسلام کے لئے بے پناہ قربانیاں اور خدمات ہیں ۔ ان کی خدمات کا اعتراف جا بجا کیا جا تا رہتا ہے ۔حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضا ؒ کی خدمات کے اعتراف میں ان کے علمی و روحانی جانشین چودھری محمد شہباز جٹ چیف ایگزیکٹو ’’سرپر ائز گروپ آف پبلی کیشنز‘‘ نے ان کے نام سے ایک ایوارڈ منسوب کر کے گوجرانوالہ کے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں مثالی خدمات سر انجام دینے والے افراد کوہر سال اس ایوارڈ سے نوازاجاتا ہے ۔ حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضاؒ کی چوتھی برسی کے موقع پراس مرتبہ بھی ’’ میرین ہوٹل‘‘ میں ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت چودھری محمد شہباز جٹ نے کی ۔ شہر کی ممتاز سرکاری، حکومتی ، سیاسی اور سماجی شخصیات نے اس تقریب میں شرکت کی۔تقریب کے مہمانان خصوصی حاجی محمد نواز چوہان ایم پی اے و چیئر مین جی ڈی اے اینڈ واسا ، جناب آصف ظفر چیمہ ایس ایس پی ٹریفک گوجرانوالہ ریجن ، سید عمران حیدر ایڈووکیٹ سیکرٹری ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن گوجرانوالہ ، جناب عبدالوحید ڈار ڈائریکٹر سوشل سکیورٹی گوجرانوالہ ریجن ، چودھری محمد خان ڈی ایس پی صدر ، پروفیسر محمد احسن رضا فرزندِ ارجمند حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضاؒ ، معروف شاعر و ادیب ڈاکٹر سعید اقبال سعدی ، میاں بشیر احمد نواز ڈسٹرکٹ آفیسر جائنٹ سٹاک کمپنیز اینڈ سوسائٹیز گوجرانوالہ ، رانا محبوب احمد ڈسٹرکٹ آفیسرسوشل ویلفیئر گوجرانوالہ ، جناب ضیغم عباس مظہر ڈائریکٹر لیبر گوجرانوالہ ، محترمہ مقدس فردوس ڈسٹرکٹ منیجر انٹر گریڈڈ پروجیکٹ حکومت پنجاب لیبر ڈیپارٹمنٹ گوجرانوالہ شامل تھے ، مقررین نے شاندار انداز میں حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضا کی علمی ، تعلیمی، ادبی اور روحانی خدمات پر روشنی ڈالی ۔ صاحبِ صدر چودھری محمد شہباز جٹ نے اپنے خطاب میں کہا :’’حضور نبی مہربان ﷺ سے عشق پروفیسر صاحب کو ورثہ میں ملا تھا۔ حضور نبی کریم ﷺ کا نام آتے ہی ان کی آنکھیں ڈبڈبا جاتیں اور وہ آبدیدہ ہو کر گلوگیر آواز میں اپنا کلام سناتے ۔
دہر کو سیرتِ سرکار سکھا دی جائے
سنگباری جو کرے کوئی دعا دی جائے
جو ہیں محرومِ ثنا خوانی شاہِ بطحاؐ
یا خدا اُن کو بھی توفیقِ ثنا دی جائے
باتوں ہی باتوں میں سید الانبیاء ﷺ سے آپ کا عشق چھلکنے لگتا۔ میں نے روزو شب آپ کے ساتھ گزار کر دیکھا تو آج اس محفل میں لب کشائی کر رہا ہوں کہ آپ ایک پکے مسلمان اور سچے عاشق رسول ﷺ تھے۔پروفیسر صاحب نے علم و ادب، تعلیم و تعلم کی آبیاری کے ساتھ دین اسلام کی سر بلندی ، اتباع رسولﷺ ، محبت اہل بیت و صحابہ کرام اور اولیاء اللہ کی تحریک کو عام کرنے کے لئے زندگی بھرخدمات سر انجام دیں ، یہی وجہ ہے کہ آپ کا نام تاریخ گوجرانوالہ میں سنہری حروف میں لکھا جا چکا ہے۔‘‘


تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محمد احسن رضا نے کہا ’’ میں اس لیے اپنے والد محترم کی تعریف نہیں کر رہا کہ میں ان کا فرزند ہوں ۔ان کی علمی ، ادبی اور روحانی خدمات کی وجہ سے ہر کسی کو بے ساختہ ان کو خراج تحسین پیش کرنا پڑتا ہے ۔ان کی سب سے بڑی دولت تو عشق رسولﷺ ہی ہے ۔ان کی نعتیں آج بھی جذبہ ایمان کو جلا بخشتی ہیں۔21کتب ان کی مختلف علوم و اصناف پر دسترس کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔’’ تاریخ گوجرانوالہ‘‘ ان کی مستند ترین تاریخی کتاب ہے ۔250سے زائد کتب پر فلیپس لکھ کر انہوں نے ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا ۔جس پر ایم فل کا تھیسس لکھا جا چکا ہے اور مجموعی طور پر اب تک ان پر 5تھیسس لکھے جا چکے ہیں۔ہمیں فخر ہے کہ چودھری محمد شہباز جٹ جیسی عظیم اور محبت کرنے والی شخصیت ہمارے بڑے بھائی ہیں ۔وہ یقینی طور پر علمی ، ادبی اور روحانی طور پر پروفیسر صاحب کے جانشین ہیں۔‘‘


21 کے قریب مختلف موضوعات پر کتب ،250سے زائدکتب کے فلیپس، ان گنت مضامین اورتاریخ گوجرانوالہ جیسی مستند تاریخی کتاب لکھنے والے شاعر، ادیب، نقاد، محقق، صوفی دانشور اور نعت گو شاعر حضرت علامہ پروفیسر محمد اکرم رضاؒ کو تاریخ کیسے فراموش کر سکے گی؟کبھی نہیں ۔۔۔تاریخ یہ گناہ اپنے سر کبھی نہیں لے گی۔

مزید :

کالم -