حکومت قرضوں پر انحصار کم کرے ،اسلام آبادچیمبر
اسلام آباد (این این آئی) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عامر وحید نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق موجودہ مالی سال کے گیارہ ماہ کے دوران مرکزی حکومت کا قرضہ بڑھ کر 23.7کھرب روپے تک پہنچ گیا ہے جبکہ 30جون 2017کو یہ قرضہ تقریبا 20.7کھرب روپے تھا اس طرح پچھلے گیارہ ماہ میں حکومتی قرضے میں 14.49فیصد اضافہ ہوا ہے جو تشویشناک ہے کیونکہ قرضوں کا بوجھ بڑھنے سے عوام کیلئے متعدد مسائل پیدا ہوں گے اور معیشت کمزور ہو گی لہذا انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ معیشت کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے قرضوں پر انحصار کم سے کم کرے۔
اور ملکی ذرائع آمدن کو بہتر کرنے کیلئے تمام ضروری اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ مارچ 2018تک پاکستان کا بیرونی قرضہ بڑھ کر91.8ڈالر ارب ہو گیا گیا تھا جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملکی ذرائع آمدن پر زیادہ توجہ دینے کی بجائے ہماری حکومتیں ملک کا نظام چلانے کیلئے قرضوں پر زیادہ انحصار کرتی رہی ہیں ہے جو ملک کے مستقبل کیلئے بہتر نہیں ہے کیونکہ قرضوں میں اضافے سے مسائل میں اضافہ ہو گا اور قومی خزانے پر دباؤ بڑھے گا لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے فوری طور پر ایک جامع حکمت عملی وضع کی جائے تا کہ آنے والی نسلوں کو مزید مسائل سے بچایا جا سکے۔ شیخ عامر وحید نے کہا کہ مالی سال برائے 2013میں پاکستان کا بیرونی قرضہ 60.9ارب ڈالر تھا جو مارچ 2018تک بڑھ کر 91.8ارب ڈالرپہنچ گیا ۔ اس طرح گذشتہ پانچ سالوں کے دوران پاکستان کے بیرونی قرضے میں پچاس فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملک خطرناک طور پر قرضوں کے جال میں پھنستا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو جلد ہی ملک کا بیرونی قرضہ 100ڈالر سے تجاوز کر جائے گا جس سے آنے والے سالوں میں قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے ملکی وسائل پر مزیدبوجھ پڑے گا۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی ترجیحات پر نظرثانی کرے اور ملک کا نظام چلانے کیلئے بیرونی قرضوں پر انحصار کم کرے ۔اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد نوید ملک اور نائب صدر نثار مرزا نے کہا کہ قرضوں پر انحصار کرنے کی بجائے حکومت کاروباری سرگرمیوں و برآمدات کو فروغ دینے اور ٹیکس کی بنیاد کووسعت دینے پر زیادہ توجہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ ملکی وسائل میں اضافہ کر کے ہی ملک بیرونی قرضوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان مقاصد کے حصول کیلئے ضروری ہے کہ حکومت کاروباری طبقے اور برآمداتی شعبے کے اہم مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے اور نجی شعبے کی مشاورت سے برآمدات کیلئے نئی مارکیٹیں تلاش کرنے کی کوشش کرے تا کہ کاروباری سرگرمیوں اور برآمدات کو بہتر فروغ دے کر ملکی ریونیو اور زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کیا جا سکے جس سے ملک کو مزید قرضے حاصل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہو گی۔