پاکستان بزنسل کونسل کا 100دن پر مشتمل اقتصادی ایجنڈے کا اعلان
کراچی (آن لائن) پاکستان بزنس کونسل نے انتخابات کے تناظر میں 100 دن پر مشتمل اقتصادی ایجنڈے کا اعلان کرتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے منصوبے کو ملکی معیشت کے لیے ناگریز قرار دے دیا۔پی بی سی کے چیف ایگریکٹو احسان ملک نے واضح کیا مختصر المیعاد قرضے پر انحصار نہیں کیا جا سکتا تاہم آئی ایم ایف کا معاشی پروگرام ناگزیز ہے اس لیے حکومت اور اپوزیشن موقعے سے فائدہ اٹھائیں تاکہ مقامی صنعت کی بقا ممکن ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ مختصر دورانیے کے قرضوں کا مقصد بحران سے بچنے کے لیے سہارا دینا ہوتا ہے جبکہ ملک میں ابتر اقتصادی صورتحال کو مستقل طور پر ٹھیک کرنے کے لیے ہر دوسرے اور تیسرے سال آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑتا ہے، جس کی بنیادی وجہ ہمارے اقتصادی نظام کی خرابیاں ہیں۔احسان ملک نے کہا کہ پاکستان کو سالانہ 30 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنی ہوں گے اور ملکی برآمد میں اجناس کے بجائے ویلیو ایڈڈ مصنوعات شامل ہونی چاہیے جبکہ ملک میں 20 کروڑ شہری مسابقت کی اہلیت رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبے (اسپیشل اکنامکس زون) کے تحت مقامی صنعت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہیے تاہم اس کے تحت ملازمت، برآمد اور درآمد میں اضافہ ہوناچا ہیے اور اس میں مکمل شفافیت کی بہت ضرورت ہے۔احسان ملک نے کہا کہ تجارتی معاہدوں سے ملازمت کے نئے مواقعے پیدا ہونا چاہیے جس کے ذریعے ایکسپورٹ میں اضافہ اور خام مال کی امپورٹ بڑھے۔
تاکہ مصنوعات کی تیاری ملک میں ممکن ہو سکے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ چائینہ کے ساتھ ایف ٹی اے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مطلوبہ ہدف کا حصول ممکن ہو اور تجارتی خسارے سے باہر نکل سکیں۔انہوں نے واضح کیا کہ ترکی، تھائی لینڈ اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے نتیجے میں مقامی ملازمت کی صنعت متاثر نہ ہو۔اس حوالے سے پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو نے مزید کہا کہ موجودہ ڈیٹا بیس کی بنیاد پر اقتصادی امور سے متعلق دستاویزات کی تیاری کا عمل تیز ہونا چاہیے تاہم ٹکس پالیسی کو ٹیکس وصولی سے علیحدہ رکھا جائے تاکہ مالی سال پر مشتمل پالیسی میں تنزلی کے اشاریوں میں کمی آئے اور طویل المعیاد ترقی کے امکانات روشن ہوں۔احسان ملک نے تجویز دی کہ کارپریٹ ٹیکس ریٹ میں بتدریج 25 فیصد کمی لائے جائے جبکہ ملکی کمزور معیشت کے لیے 17 فیصد سیلز ٹیکس ریٹ بہت زیادہ ہے۔