جج نے شاید جلدی کی ، انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے ، پراسیکیوشن کی نااہلی سے نواز شریف کیخلاف کمزور فیصلہ آیا : جسٹس (ر) افتخار چودھری

جج نے شاید جلدی کی ، انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے ، پراسیکیوشن کی نااہلی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان جسٹس اینڈڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا ہے کہ نواز شریف کے خلاف میری پارٹی نے ہی ریفرنس دائر کیا تھا اور یہ سلسلہ چلتا رہا اور یہ فیصلہ آگیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلہ آنے پر میر ے خدشات درست ہوتے نظر آرہے ہیں۔اس فیصلہ میں جو شہادت لانی چاہئے تھی اورجس طرح جج صاحب کو اس فیصلے کوفائٹل کرنا چاہئے تھا وہ نہیں کئے گئے بلکہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر فیصلہ دیدیا گیا۔24نیوز کے پروگرام ’’نیوز پوائنٹ ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے جتنے بھی شواہد پیش کئے گئے ان میں پختگی نہیں ہے۔ نیب نے اتنی سرگرمی نہیں دکھائی جتنی دکھائی جانی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے متعلق ایک لفظ نہیں کہا گیا کہ یہ جائیداد ان کی ہے۔ حدیبیہ پیپرز کا کیس اس لئے نہیں چلا تھا کہ جج نے کہا تھا کہ ہائیکورٹ میں ان کے خلاف کوئی شہادت نہیں آئی اس لئے یہ کیس نہیں کھل سکتا۔افتخار چودھری نے بتایا کہ ان کے خلا ف کرپشن کے الزمات تھے جس کو نیب کی جانب سے ثابت کیا جانا چاہئے تھا۔ا ن کے خلاف اس حوالے سے ایک سنگل شہادت بھی پیش نہیں کی گئی۔انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج نے کہاہے کہ ان کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ہے تو پھر آپ ان کو سز ائیں کیسے دے رہے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی کمزور فیصلہ ہے۔ جج صاحب نے شاید جلد باز ی میں یہ کیا ہے اور انہوں نے انصاف سے کام نہیں لیا۔ ایک طرف تو ان کو کرپشن سے بری کررہے ہو اور دوسری جانب ان کو سزا دے رہے ہیں۔ کیلبری فونٹ کے حوالے سے جو گواہ آیا اس کے بیان کا ایک لفظ نہیں لکھا گیا اور پھر مریم کو بھی سزا دیدی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں انصاف کے تقاضے نہیں پورے کئے گئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ جب آپ انصاف کررہے ہوتو پھر چاہئے آپ کا دشمن بھی سامنے کھڑا ہو آپ کو انصاف کرنا چاہئے،شریف خاندان پر الزامات کے حوالے سے افتخار چودھری نے کہا کہ الزامات کو سچ ثابت کرنے کے لئے شہادتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ جج کے سامنے ایک قاتل بھی آتا ہے اور وہ اعتراف جرم کرتا ہے تو پھر بھی اس کو مقدمے کا ٹرائل ہی کرنا ہوتا ہے۔شریف خاندان کے کیس پر محنت کی جانا چاہئے تھی۔ جے آئی ٹی نے ٹھیک کام کیا لیکن اب پراسیکیوشن کافرض تھا کہ اس کو ثابت کرتی لیکن ہماری پراسیکیوشن ناکام ہوئی ہے اس کیس کو ثابت کرنے میں۔انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ہائیکورٹ میں اس کیس پر مختلف فیصلہ آجائے لیکن ہائیکورٹ کو اس کیلئے بہت زیادہ محنت کرنا ہوگی۔یہ اتنا کمزور فیصلہ ہے کہ اگر ہائیکورٹ چاہئے تو اس کو معطل بھی کر سکتا ہے۔
افتخار چودھری

مزید :

صفحہ اول -