پتنگ بازی روکنے کیلئے کائٹ فلائنگ ایکٹ میں سخت ترامیم کی سفارش

پتنگ بازی روکنے کیلئے کائٹ فلائنگ ایکٹ میں سخت ترامیم کی سفارش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(کرائم رپورٹر)پتنگ بازی جیسے خونی کھیل کی روک تھام اس مکروہ دھندے میں ملوث قانون شکن عناصر کی سرکوبی کیلئے سی سی پی او لاہور ذوالفقارحمید نے ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان کی تجاویز پر سخت قانون سازی کیلئے آئی جی پنجاب کو خط لکھ دیا۔ خط کے متن میں موجودہ کائٹ فلائنگ ایکٹ میں سخت ترامیم کی سفارشات کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ پتنگ بازی اور پتنگ فروشی کی روک تھام کیلئے سخت قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے، موجودہ قانون میں پتنگ بازوں، پتنگ فروشوں، پتنگ اڑانے والوں کو بہت کم سزاؤں کے باعث ایسے افراد کی حوصلہ شکنی نہیں ہو پارہی اور روزبروز اس خونی کھیل میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،خط میں آئی جی پنجاب کو درخواست کی گئی ہے کہ موجودہ کائٹ فلائنگ ایکٹ میں سخت قانون سازی کروائی جائے،خط کے متن کے مطابق کائٹ مینوفیکچرر،کائٹ سیلر اور کائٹ فلائرز کیلئے الگ الگ سزائیں تجویز کیں جائیں، خط میں استدعا کی گئی ہے کہ کائٹ مینوفیکچریر کی سزا کم از کم 5 سال اور جرمانہ پانچ لاکھ سے بیس لاکھ تک جبکہ پتنگ فروشی پر کم از کم دو لاکھ سے پانچ لاکھ جرمانہ اور ایک سال سے پانچ سال تک سزا تجویز کی گئی ہے اسی طرح پتنگ اڑانے والوں کیخلاف کم از کم سزا تین ماہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال جبکہ جرمانہ بیس ہزار سے پچاس ہزار تک کیا جائے، ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سوشل میڈیا پر پتنگ بازی پروموٹ کرنے والے کے خلاف کارروائی کرے۔
اور انٹرنیٹ پر پتنگ بازی کے سامان کی خرید و فروخت کرنے والوں کے خلاف ایف آئی اے کارروائی عمل میں لائے۔ پتنگ فروشی کی سیل پرچیز اور پتنگ بازی کو پروموٹ کرنے والے سوشل پیجز کو فل فور بلاک کیا جائے اورفیڈرل گورنمنٹ ایف بی آر مینو فیکچرنگ میں استعمال ہونے والے نالون کے دھاگوں کو بین کرے۔سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال پتنگ بازی پر 03 ہزار جبکہ رواں سال چھ ماہ کے دوران 08 ہزار 721 مقدمات درج کروائے گئے۔ پتنگ بازی، فروشی اور مینو فیکچرنگ میں 08 ہزار 812 ملزمان کو گرفت میں لیا گیا۔ اسی طرح رواں سال 95 ہزار سے زائد پتنگیں، 2647 چرخیاں اور 7467 پنے قبضے میں لئے گئے۔ ہم سب کو اپنی اپنی سوشل ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ پتنگ بازی میں سب سے اہم کردار والدین کا ہے۔والدین سے ایپل ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا نبھاتے ہوئے بچوں کو اس خونی کھیل سے دور رکھیں۔

مزید :

علاقائی -