کورونا سے ہی سیکھ لیں

کورونا سے ہی سیکھ لیں
 کورونا سے ہی سیکھ لیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام کی عظمت سچائی اور تعلیمات کو آج دنیا تسلیم کر رہی ہے،صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا آج عالمی وباء کووڈ 19کی وجہ سے اس آفاقی حقیقت کو دنیا نے تسلیم کر لیا ہے،قرآن مجید نے ڈیڑھ ہزار سال پہلے بتایا”ہم نے فرعون کی لاش کو قیامت تک کیلئے محفوظ کر دیا تاکہ دنیا عبرت حاصل کرے“ اور مصر کے مقابر سے فرعون کی نعش دریافت کی گئی تو بالکل محفوظ تھی اور اب تک ہے،اللہ پاک نے مصحف پاک میں نشاندہی کی کہ”سمندروں کے کھارے اور میٹھے پانی کے بیچ ہم نے ایک پردہ حائل کر دیا،دونوں پانی اپنی حد میں رہتے ہیں“آج کی سائنس نے اس دعویٰ کو بھی سچ ثابت کردیا، اور بحر اوقیانوس میں الاسکا کے قریب وہ مقام دریافت کر لیا گیا جہاں یہ کھارے اور میٹھے پانی کے سمندر آپس میں ملتے ہیں مگر دونوں کا پانی اپنی حد میں رہتا ہے آپس میں ملتا نہیں،وباؤں کی صورت میں آسمانی عذابوں کا تذکرہ بھی بارہا کیا گیا اور ان سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر بھی نبی پاکؐ نے احادیث میں بیان فرما دیں، آج جبکہ دنیا کورونا وائرس کی ہلاکت و تباہی سے دوچار ہے،اسلامی تعلیمات کا کھلے دل سے اعتراف کیا جا رہا ہے،جو اسلام کی سچائی کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے۔

حدیث مبارکہ میں اہل اسلام کو ہدایت فرمائی گئی ”جب کسی علاقے میں کسی وباء کی اطلاع ملے تو وہاں جائیں اور نہ وہاں سے نکلیں، آج قرنطینہ کا بھی یہی مطلب ہے،بلکہ کورونا کا مطلب بھی خود کو گھر یا علاقہ میں محدود کرنا ہی ہے،رمضان مبارک میں اعتکاف بیٹھنے کے دوران خود کو معاشرے سے الگ کر لینا بھی کورنٹائن اور آئسولیشن ہی کی ایک قسم ہے، اعتکاف بیٹھنے والا خود کو الگ کر کے دنیاداری سے ناطہ توڑ کر گناہوں کی وباء سے بچتا ہے جبکہ آج خود کو آئسولیٹ کرنے والا وباء سے بچنے کیلئے خود کو رضاکارانہ نظر بند کر لیتا ہے، اسلام نے خواتین کو نقاب اوڑھنے کا حکم دیا، آج دنیا اس حکم کی تقلید پر مجبور ہے، جبکہ یورپ و امریکہ میں ماضی قریب میں حجاب عبایا اور نقاب کو انتہائی تعصب کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا،لیکن آج مغرب کے معتدل مزاج لوگ حجاب اور نقاب کی افادیت کو کھلے دل سے تسلیم کر رہے ہیں، امریکہ و یورپ کی خواتین فیس ماسک لگانے پر مجبور ہیں اور نقاب کو ماسک کا بہترین متبادل قرار دیا جا رہا ہے، جو اسلام کی حقانیت کا واضح ثبوت ہے۔

طبی ماہرین کووڈ 19سے محفوظ رہنے کیلئے بار بار ہاتھ منہ او رناک صاف کر نے کی تلقین کر رہے ہیں جبکہ اسلام میں نماز کی ادائیگی سے قبل وضو کرنا ضروری ہے اور وضو میں ہاتھ دھونے کیساتھ منہ کی قلی کرنا اور ناک میں اوپر تک پانی ڈالنا ضروری ہے، یہ صفائی کا بہترین طریقہ ہے جو اسلام نے دن میں پانچ بار لازمی قرار دیا ہے،جو مسلمان پنج وقتہ نمازی ہو اسے کسی اور احتیاط کی ضرورت ہی نہیں پڑتی، دن میں پانچ بار وضو کر لینا ہی بہت ہوتا ہے،ان حقائق کو مغرب اب تسلیم کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی تائید کر رہا ہے، مگر یہ کیسی بد نصیبی ہے کہ مسلمانوں کی اکثریت ان اوصاف سے محروم ہے جو اسلام نے ان کی خاصیت قرار دیئے ہیں، صفائی کو نصف ایمان قرار دیا گیا ہے مگر اکثر اہل اسلام صفائی کا خیال نہیں رکھتے، بہت سے لوگ اپنی اور گھر کی صفائی پر بہت دھیان دیتے ہیں مگر گھر کا کوڑا کرکٹ اٹھا کر باہر گلی میں پھینک دیتے ہیں، اسلام نے اس سے بھی منع کیا ہے اور ہر اس کام سے روکا ہے جس سے ہمسایوں یا راہگیروں کو زحمت ہو، نماز کی پابندی بھی اکثر لوگ نہیں کرتے، اگر سب اہل ایمان دن میں پانچ بار وضو کریں اور نماز کی ادائیگی کیلئے خود کو پاک صاف رکھیں تو اور کسی احتیاط کی ضرورت ہی نہ رہے، اسلام نے جسم کی صفائی کیساتھ کھانے پینے میں بھی صفائی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے، اس احتیاط سے انسان کے جسم کی طرح اندرونی نظام بھی صاف رہتا ہے، عبادت و ریاضت سے روح اور دل و دماغ کی صفائی بھی ہوتی رہتی ہے۔

اہل عقل و دانش کا کہنا ہے کہ بیما رجسم کا دماغ صحت مند نہیں رہ سکتا اسی طرح میلے کچیلے جسم کی سوچ اور خیال کبھی صاف نہیں رہ سکتا، اس لئے صحت مند دماغ کیلئے صحت مند جسم ضروری ہے تو پاکیزہ سوچ کیلئے جسم کی صفائی کیساتھ سوچ اور فکر کی پاکیزگی بھی ضروری ہے،کورونا کی عالمگیر وباء نے دنیا بھر کے انسانوں کے بلا مذہب و معاشرتی اقدار طور اطوار بدل دئیے ہیں، ایسے میں ضروری ہے کہ ہم بطور مسلمان اپنے روائتی طریقہ زندگی کو خیر باد کہہ کر اب اسلامی تعلیمات کے آگے سر تسلیم خم کر لیں،وہ جو کبھی اسلام دشمنی میں ہر اسلامی قدر کا مذاق اڑاتے استہزاء کرتے تھے آج ان کی سچائی کو تسلیم کرتے ہوئے اپنا رہے ہیں،تو کیا ہم اللہ کو راضی کر کے اس وباء کا مقابلہ کیوں نہیں کر سکتے۔

مدر ٹریسا کو انسانیت کی خدمت پر نوبل ایوارڈ دیا گیا،عبدالستار ایدھی مخلوق کی خدمت کرتے امر ہو گئے، اب بھی بہت سے لوگ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ اس خدمت کی انجام دہی کو زندگی کا مقصد بنائے ہوئے ہیں،کووڈ 19وائرس کا توڑ تلاش کرنے والے بھی انسانیت کی اعلیٰ درجہ خدمت میں مصروف ہیں، ہم اہل اسلام کو تعلیم تحقیق کا حکم دیا گیا مگر ہم اس سے بہت دور آج اس علمی انقلاب کے دور میں بھی اپنے بچوں کو علم کے نام پر علم کی تاریخ پڑھا رہے ہیں، آج اگر کوئی ابن سینا، رازی، غزالی دستیاب نہیں تو سب سے بڑی انسانیت قوم اور ملک کی خدمت ان جیسے نابغہ روزگار لوگ تراشنا اور تیار کرنا ہے، عبادت اطاعت محبت کا خلاصہ ہے خدمت،تو آئیں عہد کریں اسلام کی روشن اور جدید تعلیمات کی روشنی میں صفائی ستھرائی اختیار کریں، جسم کے ساتھ ذہن ودل کی صفائی،گھر اورمعاشرے کی صفائی، سوچ اور فکر کی صفائی اور جہالت کی صفائی،کینہ، عداوت،تجسس کی صفائی، جس اسلام کی تعلیمات کو دشمن تسلیم کر کے اپنانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو اپنی زندگی کا حصہ بنا کر اپنی ذات کی خدمت کرنے کی، اس عالمی وباء نے ہمیں ایک موقع دیا ہے خود کو بدلنے کا تو آئیے آج سے ہی خود کو بدلنے کا عہد کریں۔

مزید :

رائے -کالم -