بونیر جلسہ میں وزیر اعلیٰ نے پی پی اور ن لیگ کیخلاف نازیبا زبان استعمال کی:امجد خان آفریدی

بونیر جلسہ میں وزیر اعلیٰ نے پی پی اور ن لیگ کیخلاف نازیبا زبان استعمال ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 کوھاٹ (سٹاف رپورٹر) ممبر خیبرپختونخوااسمبلی اور پیپلزپارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ملک امجد خان آفریدی نے وزیراعلیٰ محمود خان کے بونیر جلسہ میں پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کی مذمت کی ہے اور اسے پختون روایات اور کلچر کے منافی قرار دیا ہے اورکہاہے کہ وہ جو موٹروے،صوبائی اسمبلی کی عمارت اور وزیراعلیٰ آفس استعمال کرتے ہیں وہ کسی اور کی تعمیر کردہ ہیں حقیقت سے فرار انہیں زیب نہیں دیتا۔کوھاٹ پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران ممبر قومی اسمبلی ساجد حسین طوری، پی پی پی کوھاٹ کے ڈویژنل صدر نادر خان ختک،ضلعی صدر عبدالرؤ ف ایڈووکیٹ، سیکرٹری عبدالمنان بنگش، جاوید اقبال سمیت ورکران کی کثیر تعداد موجودتھی۔ملک امجد آفریدی نے کہا کہ حکمرانوں کے قول وفعل میں واضح تضاد ہے گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس سے یونیورسٹیاں بنانے کا اعلان کیا گیا تھا آٹھ سال میں یہ وعدہ پورا نہیں ہوا جس ملک کاوزیراعظم خاتم النبین نہیں پڑھ سکتا صوبوں کو چار موسم اور قیامت پڑھے اس  سے عوام خیر کی کیا توقع رکھیں گے اس سے پہلے والے حکمران ہزار درجہ بہتر تھے انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے صوبے کو خیبرپختونخوا کانام دیا اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دی ان لوگوں سے تو آٹھ سال میں بی آر ٹی نہ بن سکی مالم جبہ کے سیکنڈل سامنے آئے کیا ترقی کایہی پیمانہ پی ٹی آئی نے رکھا ہے کہ خیبرپختونخوا کی بجلی اور گیس تو پنجاب استعمال کرے مگر یہاں گندم بھیجنے پر پابندی لگائے گیس اس علاقہ کی پیداوار ہے پنجاب تو استعمال کرسکتاہے مگر علاقہ کو پیداوار کا پچاس فیصد بھی دستیاب نہیں اور ہمارے عوام گرمیوں میں بھی گیس کے لئے ترستے ہیں صوبہ بھر کے سی این جی سٹیشنز کوبند کیاگیاہے کیا پی ٹی ائی اس کو ترقی سے تعبیر کرتی ہے انہوں نے کہا کہ مرکز اور صوبے میں یہی جماعت حکمران ہے مگر اس صوبے کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیاجارہاہے حکمران کہتے تھے کہ ہمارے پاس دو سو ماہرین معاشیات موجودہیں تو پھر چینی،آٹا، پٹرول،گیس،بجلی بحران اورمہنگائی کا ذمہ دار کون ہے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی آٹھ سالہ کارکردگی انتہائی ناقص ہے کے ڈی اے اور لیاقت میموریل ہسپتال کی صورتحال سب کے سامنے ہے فنڈ کی برائے نام منظوری دیدی جاتی ہے مگر فنڈ ملتا نہیں اورجنوبی اضلاع کو تو اس جماعت نے لاوارث بناکر رکھ دیا رائلٹی فنڈ میں حصہ نہیں ملتا اس بارے پلاننگ تو بہت کی جاتی ہے مگر فنڈ کو غائب کردیاجاتاہے ہماری وفاق کے ذمہ ساڑھے 13 ارب روپے کارائلٹی فنڈ بقایا ہے مگر وہ اسے دینے سے گریز کررہاہے اس مد میں ہم نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا کہ اسے چار قسطوں میں ادا کیاجائے مگر پھر بھی وفاقی حکومت اس عدالتی حکم کو خاطر میں نہیں لارہی آخر اس خطے کے ممبران قومی اسمبلی میں اپنے حق کے لئے آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری پاور سے ہم نے ٹرانسفارمر اور کھمبوں کی مد میں تیس کروڑ روپے واپڈا کے لئے منظور کرائے مگر ہمارے ممبر قومی اسمبلی کی نااہلی کے باعث چھ کروڑ روپے لیپس ہوگئے ایک سوال کے جواب میں امجد آفریدی نے کہا کہ میرے حلقہ نہایت پسماندہ ہے اس کے باوجود مجھے تین بار منتخب کیاگیا اس لئے کہ میں اپنے حلقہ کی رائٹی اور دیگر فنڈز کی وصولی کے لئے جدوجہد کرتاہوں جو پی ٹی آئی والے دیتے نہیں میرا فنڈ کے ڈی اے ہسپتال کو دیاگیا تو اس کے لئے عدالتی کاروائی میرا حق ہے عدالت کے ذریعے اپنا حق لیتاآرہاہوں انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جمہوری جماعت ہے جمہوریت کے استحکام کے لئے آمریت کے خلاف صف آرا ہوتی ہے ہم اچھی سیاسی روایات کی پاسداری کرتے ہیں اور اپوزیشن سے بھی مخلص ہیں مگر پی ڈی ایم کے روڈ میپ سے اختلاف کیاہے ایم این اے ساجد طوری نے کہا کہ قبائلی انضمام صرف ڈھونگ ہے حکومت نے کوئی ترقیاتی فنڈ نہیں دیئے ہم جیسے تھے ویسے ہی ہیں تمام انفراسٹرکچر تباہ حال ہے۔