ایران کی نئی حکومت ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات اور پالیسی میں کیا تبدیلی لے کر آئے گی ؟ پاکستان میں ایرانی سفیرنے بتا دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان میں ایران کےسفیرسیدمحمدعلی حسینی نےکہاہےکہ پاکستان سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ایرانی نظام کی پالیسی کی ترجیح ہے،نئی ایرانی حکومت بھی اس پالیسی کو جاری رکھے گی،ہماری خارجہ پالیسی حکومتوں کے آنے اور جانے سے نہیں بدلے گی، ایران کے آئین میں مغربی ممالک اہم ہیں نہ مشرقی ممالک، کیونکہ ایران کسی تسلط کو قبول نہیں کرتا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید محمد علی حسینی نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہماری خارجہ پالیسی حکومتوں کے آنے اور جانے سے نہیں بدلے گی کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے آئین میں مغربی ممالک اہم ہیں اورنہ مشرقی ممالک، کیونکہ ایران کسی تسلط کو قبول نہیں کرتااور نہ ہی کسی ملک پر تسلط کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ناجائز صہیونی حکومت اور امریکہ کے بغیر دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ خارجہ تعلقات کے فروغ میں دریغ نہیں کیا اور کسی بھی ملک کو اپنے تعلقات کے دائرے سے خارج نہیں کیا ، سپریم لیڈر کے اس بیان کے مطابق ملک میں کسی بھی حکومت کی اہم ترجیح دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم بنانا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی نئی حکومت بھی اسی پالیسی پر عمل کرے گی۔
ایرانی سفیر نے گیس منتقلی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی حکومت کے ساتھ معاہدے کے مطابق ایران نے اپنے تمام وعدے پورے کردیئے ہیں اور اس بڑے توانائی منصوبے کو آگے بڑھانے کے لئے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے، ایک ہی وقت میں اس کا بنیادی ڈھانچہ مہیا کیا گیا ، ہمارے پاکستانی دوست اب تک کچھ مسائل کی وجہ سے اپنے عہد کو پورا نہیں کرسکے لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہوجائے گا تاکہ پاکستانی حکومت اور عوام اس عظیم منصوبے کے ثمرات سے لطف اندوز ہوسکیں۔
سید محمد علی حسینی نے یورپ سمیت مغرب کے ساتھ تعلقات کی سطح کے بارے میں کہا کہ ایران نے کسی بھی ملک بشمول مغربی ممالک کے ساتھ دوطرفہ تعلقات خاص طور پر پرامن ٹکنالوجی کے میدان میں اپنے تعاون کو منقطع نہیں کیا لیکن اُنہوں نے خود اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی۔