آئی جی ایف سی بلوچستان کی میڈیا بریفنگ کی کاپی طلب ، جنرل کیانی سے پوچھیں گے ،اغواءبرائے تاوان کا ایک کیس حل نہیں ہوا: چیف جسٹس
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے معاملے پر آئی جی ایف سی بلوچستان کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے کاپی طلب کرلی ہے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدالتی احکامات کے بعد آئی جی ایف سی کو پریس کرنفرنس کی کیوں ضرورت پڑی ، آئی جی ایف سی کا واقعہ آرمی چیف کو بھجوائیں گے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے بلوچستان امن وامان کیس کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل عرفان قادر نے عدالت میں لاپتہ افراد اور اغواءبرائے تاوان کی وارداتوں سے متعلق آئی جی ایف سی کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق کوئٹہ رجسٹری میں لاپتہ افراد کے 76نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد123ہوگئی جبکہ 23لاپتہ افرادکامعاملہ حل ہوچکاہے ۔اُنہوں نے بتایاکہ ایف سی اور حکومت مل کر بلوچستا ن کے حالات معمول پر لانے کے لیے کوشاں ہیں اور اگر حکومت بروقت احساس نہ کرتی تو حالات بہت خراب ہوجاتے ۔چیف جسٹس نے کہاکہ مسائل پر پیش رفت ہونے کی بجائے بلوچستان کے حالات مزید خراب ہورہے ہیں۔غیر ملکی ایجنسیوں کی مداخلت پر چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ صوبے کے حالات میں غیرملکی اینجنسیاں کیسے ملوث ہوسکتی ہیں ،اگر ایساہے تو وفاقی حکومت کو نظر رکھنی چاہیے ۔آئی جی ایف سی بلوچستان عبیداللہ خٹک کی پریس کانفرنس پر اظہاربرہمی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ پریس کانفرنس کا معاملہ آرمی چیف کو بھجوائیں گے ۔آئی جی کاکیاکام تھاکہ ہمارے احکامات کے بعد پریس کانفرنس کرے ،آرمی کے یونیفارم میں کسی کوپریس کانفرنس نہیں کرنی چاہیے ۔جنرل کیانی کو بلا کر پوچھیں گے کہ کیاملک اِس طرح چلاناہے ؟ چیف جسٹس کاکہناتھاکہ بلوچستان جسم کا حصہ ہے ،نظرانداز نہیں کرسکتے ،جن لوگوں کی بازیابی کے لیے اسرار کیا،اُن کی لاشیں لاکر دی گئیں۔سپریم کورٹ نے کہاہے کہ اب بلوچستان کے معاملے پر سیاسی لیڈر بھی سامنے آرہے ہیں ۔صوبائی وزیرصادق عمرانی نے کہاکہ ایف سی نے دوافراد کو قتل کیا،بیان کی تردید بھی نہیں آئی ۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایجنسیوں کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ نہ سمجھیں کہ ہم آپ کے دشمن ہیں ،ہم اور آپ ایک ہی سمت میں جارہے ہیں ۔ ۔عدالت نے آئی جی ایف سی کی میڈیا بریفنگ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 20جون تک کے لیے ملتوی کردی ۔