ائرپورٹ حملہ، بھارتی کارستانی

ائرپورٹ حملہ، بھارتی کارستانی
ائرپورٹ حملہ، بھارتی کارستانی
کیپشن: riaz ahmad ch

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کراچی ائرپورٹ پر حملہ کرنے والے وہاں دوچار گھنٹے کے لئے اور وہاں مرنے نہیں ،بلکہ ائرپورٹ پر قبضہ کرنے اور ملک کو مفلوج کرنے کے لئے آئے تھے۔ اس واقعہ میں غیر ملکی ہاتھ کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایسی وارداتوں میں ملوث عناصر ملک دشمن ایجنڈے پر ہیں ان کے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردوں کے ساتھ کیا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کراچی ائرپورٹ پر حملہ دہشت گردوں کی ناقابل معافی حرکت ہے۔ دہشت گردوں کو ایسا جواب دیا جائے گا کہ مستقبل میں کوئی ایسا کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔ کراچی ایئر پورٹ پر حملے کرنے والے دہشت گردوں کے سامان سے بھاری تعداد میں خون منجمد کرنے والے انجکشن برآمد کئے گئے ہیں۔ انجکشنوں پر واضح الفاظ میں میڈ ان انڈیا لکھا گیا ہے۔ یہ انجکشن بھارت میں تیار ہوتے ہیں اور دہشت گردوں کے پاس اتنی بڑی تعداد میں ان کی موجودگی لمحہ فکریہ اور ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یہ انجکشن انسولین اور درد روکنے، خون بہنے کی رفتار کم کرنے اور خون منجمد کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اس سے قبل ڈی جی رینجرز اور دیگر حکام کی جانب سے دہشت گردوں کے پاس بھارتی اسلحہ کی موجودگی کا بھی انکشاف کیا گیا۔

 وزیراعظم نواز شریف سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کو بتا چکے ہیں اور یہ نومنتخب وزیراعظم نریندر مودی کو بھی بتا آئے ہیں کہ پاکستان کے پاس ثبوت موجود ہیں کہ بھارت پاکستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ پاکستان نے بھارت کو یہ بھی واضح کردیا تھا کہ افغانستان میں ازبک و دیگر غیرملکی باشندوں کو بھارتی عسکری ٹریننگ دے رہے ہیں۔ کراچی ائرپورٹ پر ازبک باشندوں کے حملے میں ملوث ہونے کے شواہد ملنے کے بعد کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ اس حملے میں بھارت ملوث ہے۔
 بھارت کی طرف سے غیر ملکیوںکو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کا معاملہ کوئی نیا نہیں ہے اور کراچی ائر پورٹ پر حملہ کرنے والے دہشتگردوں کے غیر ملکی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ بھارت کس طرح غیر ملکیوں کو تربیت دے کر پاکستان میں دہشت گردی کی آگ بھڑکا رہا ہے اس کا اندازہ ایک اطالوی صحافی کی چشم ک±شا تحقیقات سے کیا جاسکتا ہے جو دہشت گردی کے خوفناک بھارتی پراجیکٹ کا چشم دید گواہ بھی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ فارخور ائربیس (Farkhor Airbase) اور آئنی ائر بیس ، تاجکستان کے قریب بھارت نے ٹریننگ کیمپ قائم کر رکھے ہیں جہاں تاجکستان اور ازبکستان کے نوجوانوں کو دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان میں حملوں کے لئے بھیجا جاتاہے۔

 بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے لوگ تاجکستان اور ازبکستان کے پسماندہ علاقوں سے نو عمر بے روزگار لوگوں کو بھرتی کرتے ہیں۔ ان نوجوانوں کو شاندار ملازمت کا جھانسہ دیا جاتا ہے اور ان کے خاندان کو پیشگی رقوم ادا کی جاتی ہیں۔ کیمپ میں قیام کے دوران ان نوجوانوں کو ہر طرح کی آسائشیں فراہم کی جاتی ہیں اور بھارت سے آنے والے مذہبی انسٹرکٹر دو سے تین ہفتے تک مذہبی تعلیم کے نام پر ان کے ذہنوں میں شدت پسندی ، دہشت گردی اور پاکستان سے نفرت کے خیالات بھرتے ہیں۔ ازبک اور تاجک زباوں میں دی جانے والی اس تعلیم میں پاکستان کو مسلمانوں کے مسائل کا ذمہ دار بتایا جاتا ہے اور ان نوجوانوں کو یہ باور کروایا جاتا ہے کہ بھارت مذہبی آزادی امن و آشتی کا گہوارہ ہے اور اسے پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں سے تباہی کا خطرہ لاحق ہے۔ تربیت کا پہلا مرحلہ مکمل ہونے پر ان نوجوانوں سے پوچھا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ’جہاد‘ کے لئے تیار ہیں یا نہیں۔ ہاں میں جواب دینے والوں کی تنخواہ دوگنی کر دی جاتی ہے اور چار سے چھ ماہ پر مشتمل ان کی فوجی تربیت کا مرحلہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ جو نوجوان متذبذب ہوتے ہیں انہیں مائل کرنے کے لئے مزید تربیت کے لئے بھارت بھیج دیا جاتا ہے۔
 فوجی تربیت کے مرحلہ میں ان نوجوانوں کو آٹومیٹک ہتھیار چلانے ، دھماکہ خیز مواد تیار کرنے اور مطلوبہ جگہ پر لگانے اور گوریلا جنگ کی تربیت دی جاتی ہے۔ اس تربیت کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ اس کے دوران بھارت سے نوجوان اورخوبرو دوشیزائیں کیمپ میں لائی جاتی ہیںجو کہ ان نوجوانوں پر اپنا سحر مکمل طاری کردیتی ہیں اور ان کا دل بہلاتی ہیں۔تربیت مکمل ہونے پر ان نوجوانوں کو ایک خصوصی دورے پر بھارت لے جایا جاتا ہے جہاں سے واپسی پر انہیں افغانستان کے راستے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں داخل کردیا جاتا ہے۔ یہ انکشاف بھی ہوا کہ فاٹا اور بلوچستان کے نو جوانوں کو بھی تاجک اور ازبک نوجوانوں کے ساتھ تربیت میں شامل کیا جاتا ہے، تاکہ وہ اپنے آپ کواکیلا محسوس نہ کریں۔ دہشت گردی کی تربیت دینے والے یہ بھارتی کیمپ 2005ءسے مسلسل کام کر رہے ہیں اور پہلی مرتبہ بھارت کے تاجکستان میں ا ڈ ے بنانے کی خواہش پہلی مرتبہ 2002 میں سامنے آئی تھی ، گو کہ اس بات کا اعتراف حکومتی سطح پر نہیں کیا جاتا۔
 پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کراچی کے ائرپورٹ پر بھارتی ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے حملے کے بعد ضروری ہوگیا ہے کہ حکومت پاکستان اس بارے میں ٹھنڈے دل اور پوری توجہ سے جائزہ لے کہ وزیراعظم نواز شریف کے دورئہ بھارت کے دوران ان سے محبت کی پینگیں بڑھانے کے خواہش مندوں کی جانب سے بغل میں چھری منہ میں رام رام کا عملی مظاہرہ تو نہیں کیا جارہا۔

مزید :

کالم -