جنوبی پنجاب میں کپاس کے کاشت کار دوسری فصلیں اگانے لگے

جنوبی پنجاب میں کپاس کے کاشت کار دوسری فصلیں اگانے لگے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(کامرس رپورٹر)جنوبی پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے بعض علاقوں میں کاشت کار دوسری فصلوں خاص طور سے مکئی کی کاشت کی طرف منتقل ہو رہے ہیں ،کیونکہ کپاس اب اُن کے لئے زیادہ منافع بخش نہیں رہی۔اس کی وجہ معیاری بی ٹی کاٹن بیج کی عدم دستیابی ہے۔ ان علاقوں کے کاشتکار زیادہ پیداوار دینے والی ہائی برڈ کارن کو اختیار کر رہے ہیں،جو اُن کے لئے نہ صرف منافع بخش ہے بلکہ اس کا معیاری بیج بھی آسانی سے دستیاب ہے۔زرعی ماہرین نے یہ بات کاشت کاروں کے ایک سیمینار میں بتائی،جو ملتان کے قریب جلال پور پیر والا میں ہوا۔اس سیمینار میں پنجاب کے مختلف علاقوں کے لگ بھگ400 کاشت کاروں نے شرکت کی ۔اس کا انتظام فارمرز ایسوسی ایٹس پاکستان(FAP) اور یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد(UAF) نے مونسینٹو پاکستان کے تعاون سے کیا تھا۔جدید ترین سیڈ پلانٹر اور چارہ کاٹنے والی مشین کا عملی مظاہرہ بھی اس سیمینار کا حصہ تھا۔FAP کے نمائندے ڈاکٹر ظفر حیات نے نے کاشت کاروں کے اس بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کے ایک ترقی پسند کاشت کار نے جو خود مکئی کاشت کر رہا ہے ،بتایا کہ کاشت کار صرف وہی فصلیں اگائیں گے جو ان کے لئے منافع بخش ہیں انھوں نے بتایا کہ اس علاقے کے کپاس کے کاشت کار زیادہ پیداوار دینے والی مکئی اور گندم کی پیداوار کی طرف آ رہے ہیں۔


کیونکہ کپاس اب ان کے لئے منافع بخش فصل نہیں رہی۔اس کی بڑی وجہ بی ٹی کاٹن کے گھٹیا بیج اور حکومتی مدد کا فقدان ہے۔ انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ کم سے کم ممکنہ وقت کے اندر کاشت کاروں کو جدید ترین ٹیکنالوجی دے تاکہ پیداواریت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس موقع پر زرعی ماہرین نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ملک میں بائیو ٹیکنالوجی سمیت متنوع زرعی ٹیکنالوجیز کو فروغ دیتاکہ کاشت کاری کو زیادہ منافع بخش اور پائیدار بنایا جا سکے۔انھوں نے کہا کہ پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے معیاری بیج سب سے اہم اِن پُٹ ہے کیونکہ بہتر بیج تک رسائی زراعت کی پائیدار ترقی اور خوراک کی سیکیورٹی کی اہم ترین ضرورت ہے ۔انھوں نے کاشت کاروں کو مشورہ دیا کہ وہ خاص طور سے ہائی برڈ کی صورت میں بہترین معیار کا بیج استعمال کریں تاکہ پیداوار میں اضافہ ہو کیونکہ گھٹیا معیار کے بیج سے بڑے پیمانے پر پیداوار کانقصان ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ بہتر معیار کے بیج اس لئے بھی ضروری ہیں کہ یہ سخت موسمی حالات کی مزاحمت کر سکتے ہیں معاشی طور پر کاشت کاروں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔اس موقع پر زرعی سائنس دانوں نے کہا کہ معیاری بیج بہتر فصل کے لئے خصوصی اہمیت کا حامل ہے ۔مونسینٹو پاکستان کے نمائندوں عامر اقبال اورمحمد اخلاق نے کہا کہ پاکستان کی زراعت پھلنے پھولنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ عمدہ معیار کے بیج استعمال کئے جائیں اور کاشت کاری کے جدید ترین طریقوں پر عمل کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ مونسینٹودنیا کے 66 ملکوں میں کام کر رہی ہے اور اس کا مشن یہ ہے کہ پیداواریت کو بڑھا کر زراعت کو کاشت کاروں کے لئے منافع بخش بنایا جائے انھوں نے کہا کہ مونسینٹو پاکستان کے کاشت کاروں کو اعلیٰ معیار کا بیج فراہم کرنے اور انھیں دنیا کے بہترین برانڈز تک رسائی دینے کے لئے پر عزم ہے ۔انھوں نے کاشت کاروں کو جو کامیابی کے ساتھ مونسینٹو مکئی اورسبزیوں کے بیج استعمال کر رہے ہیں بتایا کہ اُن کے بعض نئے ہائی برڈ بیج نے سخت موسمی حالات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔مونسینٹو کے نمائندوں نے مکئی کے کاشت کاروں کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جینیاتی طور پر بہتر بنائے گئے بیج سے پیدا ہونے والی مکئی کی فصل کی کھیت آزمائشیں مکمل ہو چکی ہیں اور ا ب صرف حکومتی منظوری کا انتظار ہے تاکہ پاکستان میں اس کی پیداوار شروع کی جا سکے۔علاقے کے ایک ترقی پسند کاشت کار میاں راجن سلطان نے کہا کہ اس سے پہلے وہ کپاس کاشت کرتے تھے مگر اب وہ400 ایکڑ رقبے پر کامیابی سے ہائی برڈ مکئی کاشت کر رہے ہیں کیونکہ اس کی پیداوار منافع بخش ہے۔کاٹن ریسرچ اسٹیشن ملتان کے چیف بوٹینسٹ ڈاکٹر صغیر اور UAF کے ڈاکٹر شفقت نواز،ڈاکٹر آصف راؤ اور ایوب خان گھلو نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔

مزید :

کامرس -