متنا زعہ ایٹمی پر گرا م پر عارضی ڈیل میں توسیع کا امکان ہو سکتا ہے، ایران
تہرا ن(آن لائن)ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عندیہ دیا ہے کہ اگر بیس جولائی تک کوئی طویل المدتی ڈیل نہ طے پا سکی، تو تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین موجودہ ڈیل میں چھ ماہ کی توسیع کر دی جانا چاہیے۔ یہ بات انہو ں نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ایرانی اور امریکی وفود کی ملاقات کے موقع پر کہی۔ انہو ں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین بیس جولائی تک کسی طویل المدتی معاہدے تک پہنچ جائیں گے تاہم اگر ایسا ممکن نہ ہو سکا، تو اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہ بچے گا کہ جنیوا میں گزشتہ برس نومبر میں طے اپنے والے چھ ماہ کے معاہدے میں چھ ماہ تک کی توسیع کر دی جائے تاکہ مذاکرات کاروں کو وقت مل سکے ، یہ امر اہم ہے کہ ایرانی انتظامیہ اور چھ عالمی طاقتوں کے مابین گزشتہ برس چوبیس نومبر کو چھ ماہ دورانییکی ایک عارضی ڈیل طے پائی تھی، جس کے مطابق تہران کو چند متنازعہ جوہری سرگرمیوں کو ترک کرنے کے بدلے میں کچھ مالی پابندیوں میں چھوٹ دی گئی تھی۔ اس ڈیل کی مدت بیس جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔ فریقین اس عرصے میں ایک جامع اور طویل المدتی ڈیل کو حتمی شکل دینے کی کوششوں میں ہیں تاکہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان سالہا سال سے چلے آ رہے فاصلے مِٹ سکیں۔ اس سلسلے میں مذاکرات کا اگلا دور سولہ تا بیس جون ویانا میں منعقد ہوگا۔
جنیوا میں امریکی و ایرانی وفود نے باہمی مذاکرات میں حصہ لیا۔ اس ملاقات میں امریکا کے ڈپٹی سیکرٹری آف اسٹیٹ بل برنز اور انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ وینڈی شرمین نے بھی شرکت کی۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہیرف نے اپنی یومیہ بریفنگ کے دوران اس بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ کئی معاملات پر مبنی بات چیت کا یہ دور قریب پانچ گھنٹوں تک جاری رہا ،ایران کے نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکی نمائندوں کے ساتھ ملاقات کے بعد کہا کہ بات چیت ’مثبت اور تعمیری‘ رہی۔ تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ متعدد اہم معاملات پر فریقین کے مابین اب بھی اختلافات برقرار ہیں اور اختلافات کم کرنے کے لیے مخالف فریق کو کچھ مشکل فیصلے کرنے پڑیں گے۔دریں اثناء4 ایک فرانسیسی سفیر کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز فرانسیسی اہلکار ایرانی وفد کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی وفد بدھ اور جمعرات کو روسی وفد سے بھی ملاقات کرے گا۔