وقار اور شائستگی ہی عورت کا زیور ہے
بناؤ سنگھار، بالوں کی طرز و ترتیب اور سجاوٹ، چہرے کی آب و تاب اور پوشاک اور پہناوے میں جدت اور دلکشی کی جانب توجہ عورت کی فطرت کا خاصہ ہے۔ عورت کی جسمانی ساخت مرد سے مختلف ہے اس لئے اس کی ساخت کے تقاضے مرد سے مختلف ہیں۔ اس کی نسوانیت کا تقاضا ہے کہ وہ مرد کی ظاہری جسمانی کرختگی کے مقابل اپنا بہتر سے بہتر تاثر قائم کرے لہٰذا وہ ہر اس عمل میں سے گزرتی ہے جو اس کی شخصیت میں خوبصورتی، کشش اور لبھاؤ پیدا کرے۔
ایک اچھی خاتون بہت سی خوبیوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ وہ اپنی صورت اور سیرت میں خوب توازن رکھتی ہے۔ تاہم سیرت ہی وہ روشنی ہے جو صورت کو چمک عطا کرتی ہے۔ باطن کا نور ظاہر کے کتنے ہی عیب اپنی تابناکی میں چھپا لیتا ہے اور اس چہرے کو جو خواہ کتنا ہی سادہ کیوں نہ ہو، ایک ملکوتی جاذبیت بخش دیتا ہے۔ لیکن خواتین کی اکثریت ہے جو اس فلسفے سے نا آشنا ہے۔ وہ مقبولیت اور پسندیدگی کے جدا معیار رکھتی ہے۔ خواتین بیرونی اشیاء کی مدد سے اپنی شخصیت کو نمایاں کرتی ہیں اور یوں اپنے آپ کو ایک ختم نہ ہونے والے گرداب کی نذر کر دیتی ہیں۔
اچھے رکھ رکھاؤ اور بہتر ادب و آداب کی حامل خواتین بلا شبہ نئے رجحانات قائم کرنے والی، قابل تقلید شخصیات ہوتی ہیں۔ چہرے کی مناسب و موزوں زیبائش اور دلپذیر پہناوے ہی ان کا مطمع نظر نہیں ہوتے بلکہ ان کے چائے پینے اور کھانا کھانے کے انداز بھی ایک خاص دلربائی لئے ہوتے ہیں۔ ایسی خواتین اپنے وجود سے ارد گرد کے ماحول پر خوب اثر انداز ہوتی ہیں۔ ان کے دم قدم سے محفلوں میں ایک سکون بخش کیفیت طاری رہتی ہے۔ لوگوں کے دل مچلتے نہیں، ہمکتے ہیں اور ایک صحت مند شادابی اس محفل کو اپنی خوشبو سے مسحور کئے رکھتی ہے۔
آج چند تصاویر کے ذریعے ہم اپنے مدعا کو وضاحت سے بیان کرنا چاہئیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ خواتین اس سوچ و فکر سے بخوبی آگاہ ہو جائیں گی جس کے نتائج ہم اپنی محترم بہنوں کے اطوار اور رویوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ سرعت اور عجلت کے اس دور میں انسان کے وجود میں ٹھہراؤ اور تحمل کے عنصر کا ہونا نہایت ضروری ہے۔ ان ہر دو خوبیوں کے باعث کسی بھی شخصیت میں وقار کے ساتھ ساتھ مقبولیت کا پیدا ہونا ایک لازمی امر ہے۔
خوش وضع اور شائستہ خواتین اپنی آرائش و زیبائش میں اس بات کا خاص خیال رکھتی ہیں کہ ان کا میک اپ اور لباس ایک چیخ کی صورت میں نہ ہو بلکہ ایسا دھیما پن رکھتا ہو جو شائستگی کے ہر زاویئے پر پورا اُترے۔
باوقار خواتین کسی بھی معاشرے کی تہذیب کا عکس ہوتی ہیں۔ ان کی ہر ادا اور ہرجنبش تہذیب و اخلاق کے تابع ہوتی ہے۔ وہ اپنی جنس کے لئے ایک مثال ہوتی ہیں کہ جن کی تقلید اور پیروی عام خواتین کی آرزو بن جاتی ہے۔ باوقار خواتین معاشرے میں وقار اور شائستگی کو فروغ دیتی ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیتی ہیں کہ جس میں برداشت، بردباری اور اخلاق حسنہ کا عمل دخل ہوتا ہے۔
علامہ اقبالؒ نے بجا ارشاد فرمایا تھا کہ
وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ
اس کائنات کے رنگوں میں شائستگی اور متانت کی ڈھلک خواتین کے وجود ہی کی رہین منت ہے۔ بے شک وہی معاشرے جلا پاتے ہیں جن کی خواتین باوقار اور شائستہ ہوں گی اور جہاں ان کی تعظیم و تکریم کی جائے۔ اس حقیقت کے پیش نظر ہماری خواتین پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان پر لازم ہے کہ وہ متانت اور وقار کی ایسی مثالیں پیش کریں جو ہمارے معاشرے کے سدھار میں اپنا فریضہ ادا کریں۔ ***