پاک چین مثالی تعلقات
یہ خبر خوش آئند ہے کہ چین کے صدر شی چن پنگ نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ اُن کا مُلک پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات کی ترجیحی حیثیت برقرار رہے گی۔چین کے صدر نے اِن خیالات کا اظہار شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی کونسل کے18ویں اجلاس کے موقع پر صدرِ پاکستان ممنون حسین سے ملاقات کے دوران کیا۔دونوں ملکوں کے سربراہان کی طرف سے بنیادی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کو اہمیت دیتے ہوئے ہوئے باہمی تعلقات کو ضروری قرار دیا گیا۔ چین کے ساتھ پاکستان کے غیر معمولی اہمیت کے حامل تعلقات دُنیا بھر میں مثالی ہیں۔چین کے عظیم قائد ماؤزے تنگ اور وزیراعظم چو این لائی نے پاکستان کے ساتھ دوستی اور تعاون کا جو ہاتھ بڑھایا کئی عشرے گزرنے کے بعد ان میں کبھی کمی یا کمزوری نہیں محسوس ہوئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر میں پاک چین دوستی کو شاندار اور مثالی قرار دیا جاتا ہے۔ چین ہمارے دوستوں میں سرفہرست مُلک ہے،جس نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ بلاشبہ پاکستان اپنے اس عظیم دوست پر مکمل اعتماد کر سکتا ہے۔ سی پیک کے حوالے سے دونوں ممالک کے تعلقات کی مضبوطی کا اندازہ ساری دُنیا کو ہو چکا ہے کہ امریکہ جیسے بااثر اور امیر جبکہ بھارت جیسے سازشی مُلک کی مخالفت کا چین اور پاکستان نے ذرا بھی دباؤ قبول نہیں کیا۔ ہر معاملے پر دونوں دوست ملکوں نے ڈٹ کر ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔ چین کے صدر شی چن پنگ نے درست کہا ہے کہ پاک چین تعلقات کو غیر معمولی اہمیت حاصل ہے اور دونوں ممالک کی ترجیحی حیثیت برقرار رہے گی۔یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ سی پیک پر عملدرآمد کے نتیجے میں پاکستان اور چین کے قائدانہ کردار کو بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔علاقائی اور عالمی معاملات پر چین اور پاکستان کے موقف میں یکسانیت بھی واضح ہوتی ہے۔ اس حوالے سے کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات کی ترجیحی حیثیت آنے والے دور میں شاندار نتائج کی حامل رہے گی اور غیر معمولی اہمیت کی ضامن ہو گی۔