جی سیون سربراہ اجلاس اختلافات کی نذر ، مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا
ٹورنٹو(نیٹ نیوز)کینیڈا میں جی سیون سربراہی اجلاس تلخی کے بعد تفریق کا شکار ہو گیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشترکہ اعلامیہ جاری ہونے سے پہلے ہی اس سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پر کڑی تنقید کی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے طیارے سے ٹویٹ کرتے ہوئے جی سیون اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں امریکی محصولات کی وضاحت کرنے پر جسٹس ٹروڈو پر کمزور اور بد دیانت ہونے کا الزام عائد کیا۔اس سے پہلے جسٹن ٹروڈو نے اعلان کیا کہ جی سیون کے تمام ارکان نے تجارت سمیت مختلف معاملات پر مشترکہ بیان پر اتفاق کیا تھا۔کینیڈا کے وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا ملک امریکہ کی جانب سے درآمدی محصولات میں اضافے کے فیصلے کی مزاحمت کرے گا۔جی سیون اجلاس کے بعد نیوز کانفرس کے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا یکم جولائی سے امریکہ کی 13 ارب ڈالر کی برآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کرے گا۔انھوں نے کہا ’کینیڈین لوگ نرم اور معقول ہیں لیکن ہمیں ارد گرد دھکیلا نہیں جا سکتا ہے۔‘جی سیون سربراہی اجلاس کے بعد سنگاپور جاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا کہ انھوں نے ’امریکی اہلکاروں‘ کو ہدایت کی ہے کہ وہ اعلامیے کی توثیق نہ کریں کیونکہ ہم آٹوموبائلز کے محصولات کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدام جسٹن ٹروڈو کے ’بیانات پر مبنی تھا اور حقیقت یہ ہے کہ کینیڈا ہمارے امریکی کسانوں، ورکروں اور کمپنیوں پر بہت زیادہ محصول عائد کر رہا ہے۔جسٹن ٹروڈو کے دفتر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے کچھ بھی نہیں کہا تھا، اس سے پہلے بھی، عوام میں بھی اور صدر ٹرمپ کے ساتھ نجی بات چیت میں بھی۔خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں سٹیل کی درآمد پر 25 فیصد اور ایلومینم کی درآمد پر 10 فیصد ڈیوٹی لگانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کی بڑے پیمانے پر بین الاقوامی مذمت کی گئی تھی۔صدر ٹرمپ نے صدارت سنبھالنے کے فوراً بعد 1962 کے ایک قانون کے تحت سٹیل کی صنعت کے بارے میں تحقیقات کا اعلان کیا تھا۔یہ قانون صدر کو اختیار دیتا ہے کہ وہ قومی سلامتی کو خطرے کے پیش نظر کسی قسم کی درآمد کو روکنے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔