’مجھ سمیت بہت سی لڑکیوں کو ایک اپارٹمنٹ میں رکھا گیا تھا جہاں ہم سے انٹرنیٹ پر شرمناک کام کروایا جاتا تھا‘
بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی لڑکیوں کے چینی مردوں سے شادیاں کرنے کی شرح حالیہ مہینوں میں تیزی سے بڑھی ہے اور ایسی افواہیں بھی گردش میں ہیں کہ ان لڑکیوں کو چین لیجا کر جسم فروشی کے دھندے پر لگایا جا رہا ہے۔ اب اس حوالے سے ایک ایسی ہولناک خبر آ گئی ہے کہ یہ افواہیں بھی حقیقت لگنے لگیں۔ میل آن لائن کے مطابق چین میں ایک فلیٹ سے شمالی کوریا کی دو لڑکیوں کو فرار کروایا گیا ہے جنہیںچینی باشندوں نے گزشتہ 7سال سے اس فلیٹ میں قید کر رکھا تھا اور ان سے ویب کیم پر فحش حرکات کرنے اور جنسی عمل کرنے پر مجبور کیا جاتا اور ان کی یہ ویڈیوز لائیو انٹرنیٹ پر دکھائی جاتی تھیں۔
ان میں سے ایک لڑکی کا نام ’لی‘ تھا جو شمالی کوریا میں غربت سے تنگ آ کر ایک انسانی سمگلر کے ہتھے چڑھ گئی، جس نے اسے نوکری کے بہانے چین لیجا کر سائبر سیکس شوز کرانے والے اس گینگ کے پاس فروخت کر دیا۔ اس لڑکی نے بتایا کہ اس کے علاوہ بھی درجنوں لڑکیاں اس فلیٹ پر قید تھیں۔ ان سب سے گینگ کے لوگ یہی کام کرواتے تھے۔ انہیں نہ تو رقم دی جاتی تھی اور نہ ہی فلیٹ سے نکلنے کی اجازت تھی۔
رپورٹ کے مطابق اس لڑکی کی کہانی کسی طرح شمالی کوریا کے پادری شن کی وون تک پہنچی جس نے ایک اور شخص کی مدد سے لی اور ایک دوسری لڑکی کو فلیٹ سے فرار ہونے میں مدد دی۔ ان لوگوں نے لڑکیوں سے رابطہ کرکے انہیں بستر کی چادروں کی رستی بنا کر رات کے وقت کھڑکی کے راستے نیچے اترنے کو کہا اور خود وہاں نیچے کار لے کر پہنچ گئے۔ لڑکیاں فلیٹ سے اتریں تو یہ لوگ انہیں کار میں بٹھا کر لے گئے۔ لی کا کہنا تھا کہ اسے انسانی سمگلر نے اس گینگ کے ہاتھ 30ہزار یوآن (تقریباً 6لاکھ 59ہزار روپے) میں فروخت کیا۔ اس کے بعد سات سال سے وہ مختلف چیٹ رومز میں لائیو ویڈیو کیم پر جنسی عمل کرتی آ رہی تھی۔