حکومت ہر شعبے میں ناکام اور خود کو نااہل ثابت کرچکی: فضل الرحمن

حکومت ہر شعبے میں ناکام اور خود کو نااہل ثابت کرچکی: فضل الرحمن

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد (آن لائن) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت اور اداروں کے موقف میں تضاد ہے، ریاست کے اجزا کی افراتفری قوم کو کیا پیغام دے رہی ہے جو ملکی صورتحال نہیں سنبھال سکتے وہ قومی بیانیہ پر کیسے اتفاق رائے پیدا کرسکتے ہیں ان سے ایسی توقع بھی نہیں رکھی جاسکتی، مولانا فضل الرحمن نے طویل عرصہ بعد محدود سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کا بھی اعلان کردیا۔جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کے 2روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت ہرشعبے میں مکمل طور پر ناکام اور خود کونااہل ثابت کرچکی ہے، ملک معاشی طور پردیوالیہ ہوچکا ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ اجلاس کے حوالے سے تمام قواعد معطل کردیئے گئے۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ کورونا کی موجودہ صورتحال میں بھی عوام کو ریلیف نہیں دیا جارہا بلکہ خوف پیدا کیا جارہا ہے، اگر آپ خوف پیدا کرینگے تواس سے مدافعتی نظام کمزور ہوجائیگااوراس وبا کا مقابلہ نہیں ہوسکے گا۔سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمن کاکہنا تھاکہ سٹیل ملز کے ساڑھے نو ہزار لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، یہ حکومت کی نااہلی کی سب سے بڑی دلیل ہے، اس حکومت کا ایجنڈا ہی یہ ہے کسی طرح اسرائیل کو تسلیم کیا جائے۔ جے یو آئی کی طرف سے بجٹ اجلاس کے دوران ایوان میں ارکان کی تعداد کم کرنے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت بجٹ میں اپنی کمزوریوں پر پردہ ڈالنے کیلئے بجٹ پر بحث سے گریزاں ہے، افسوس کی بات ہے کہ اپوزیشن بھی وہ کردار ادا نہیں کر رہی جس کی قوم اس سے توقع کرتی ہے، متفقہ بیانیہ لازمی البتہ جو حکومت ملکی صورتحال بہتر نہیں کرسکتے وہ قومی و بین الاقوامی ایشوز پر متفقہ بیانیہ کیا دے گی۔ بعد ازاں مسلم لیگ(ن) کے وفد نے رانا ثنا اللہ کی سربراہی میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی، جس میں اٹھارہویں ترمیم، بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کے مشترکہ لائحہ عمل، کورونا پر حکومتی حکمت عملی اور پنجاب میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفد میں خرم دستگیر اور محسن شاہنواز رانجھا بھی شامل تھے۔
مولانا فضل الرحمن