اشرافیہ نے احتساب کیلئے دوہرا معیار قائم کررکھا ہے، خواجہ سلیمان
ملتان ( نیوز رپورٹر ) مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے مرکزی چیئرمین خواجہ سلیمان صدیقی نے کہا ہے کہ جن معاشروں میں انصاف و احتساب ناپید ہوجائے وہ معاشرے زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ پاتے وہاں جنگل کا قانون رائج ہوجاتا ہے بدقسمتی سے پاکستان بھی انہی پسماندہ ممالک میں شامل ہے جہاں کی اشرافیہ نے انصاف و احتساب کے لیئے دہرا معیار قائم کر رکھا ہے اشرافیہ کے لیئے الگ (بقیہ نمبر5صفحہ6پر)
قانون جبکہ کمزور کے لیئے الگ ہے جو اس ملک و قوم کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے جو پاکستان ساٹھ کی دہائی تک ترقی کے زینے طے کرتا ہوا پوری دنیا دیکھ رہی تھی ترقی کا وہ سفر اچانک جذباتی نعروں اور کرپشن کی نذر ہوکر رہ گیا جب بھی احتساب کی بات ہوئی ملک کی اشرافیہ نے اسے جمہوریت مخالف مہم قرار دے کر احتساب کو متنازعہ بنانے کے لیئے کوئی کسر نہ اٹھارکھی اس روش نے ملکی قانون کو فقط عوام کے لیئے محدود کرکے رکھ دیا اور اشرافیہ کو قانون سے بالاتر قرار دیا گیا جس کے رد عمل میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے آج معاشرے میں جرائم کی شرح میں جو اضافہ دیکھا جارہا ہے وہ انصاف و احتساب سے آنکھیں چرانے کا شاخسانہ ہے۔
خواجہ سلیمان