کینیڈا، اسلاموفوبیا کے شکار مسلم خاندان کی یاد میں ہزاروں افراد کا اجتماع
لندن،کینیڈا (ندیم طفیل سے) کینیڈا کے شہرلندن کی ایک مسجد کے باہر، مقتول پاکستانی مسلمان کنبے کی یاد میں ہزاروں افراد جمع ہوئے انھیں سیاسی اور معاشرتی رہنماؤں نے اکٹھا کیا تھا۔ اجتماع سے خطاب کرنیوالوں میں وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور پریمی ر ڈگ فورڈ سمیت تمام بڑی وفاقی اور صوبائی جماعتوں کے رہنما شامل تھے۔ ٹروڈو نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک میں نفرت نہیں چاہیے۔ ہم ایک بہتر راستہ کا انتخاب کریں گے۔ فورڈ نے کہا کہ وہ "صوبے کی طرف سے سوگ کی حالت میں ہیں،"انھوں نے اس حملے کو نفرت اور تشدد کا ایک بے وقوفانہ اقدام قرار دیا۔ ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ یہ بھیانک جرم خالصتاً نفرت اور نسل پرستی کے زیر اثر ہوا۔ ہم مسلم کمیونٹی کے ساتھ متحد ہوں گے۔“ اونٹاریو کی تمام سرکاری عمارتوں پر جھنڈے آدھی بلندی تک کردیئے جائیں گے۔ کنزرویٹو لیڈر ایرن او ٹول نے کہا کہ " پورا ملک آپ کے ساتھ ہے جب ہم اس حملے کی گرفت میں آتے ہیں،" جبکہ این ڈی پی رہنما جگمیت سنگھ نے کہا کہ کینیڈا میں اقلیتیں نفرت کے عالم میں خوفزدہ نہیں ہوں گی۔ گرین پارٹی کے رہنما انعمی پال نے خبردار کیا کہ کینیڈا میں "نفرتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ "۔یہ کنبہ اتوار کے روز شام کی سیرکیلئے نکلا تھا جب ایک 20 سالہ ملزم نے اپنے پک اپ ٹرک سے ان کو کچل کر ہلاک کردیا۔ اس گھرانے کے 15 سے 74 سال کی عمر کے چار افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کنبہ کا پانچواں رکن، ایک نو سالہ لڑکا، شدید زخمی ہوا تھا لیکن اس کے زندہ رہنے کی امید ہے۔ ملزم کی شناخت 20 سالہ نیتھین نیل ویلٹ مین کے نام سے ہوئی ہے، اس قتل کے بعد جائے وقوعہ سے بھاگ گیا لیکن اسے قریبی شاپنگ مال سے گرفتار کرلیا گیا۔ اس پر قتل عمد اور قاتلانہ حملے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔لندن پولیس حکام نے کہا ہے کہ وہ آر سی ایم پی سے مشاورت کر رہے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ دہشت گردی کے الزامات عائد کیے جاسکتے ہیں یا نہیں۔ واضح رہے کہ اس اجتماع میں شرکت کیلئے ہزاروں افراد گرم، مرطوب موسم اور کووڈ 19کی پابندیوں کے باوجود نکل آئے۔ شرکاء خود ہی دو میٹر کے فاصلے پر موجود اور ماسک بھی پہنے ہوئے تھے۔
اسلامو فوبیا