تمام ڈپٹی کمشنروں کو فوری طور پر مویشیوں کی سمگلنگ روکنے کے احکامات جاری
پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائیکورٹ نے افغانستان مویشیوں کی برآمد پر پابندی لگانے اور تمام ڈپٹی کمشنروں کو فوری طور پر مویشیوں کی سمگلنگ روکنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں جبکہ چیف جسٹس قیصررشید نے ریمارکس دیئے کہ عید الضحی کے آتے ہی اب مویشیوں کابھی فقدان پیداہوگا جس سے لوگ قربانی سے محروم ہو جائیں گے لہذا یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ کم از کم غریب طبقہ بھی قربانی کر سکے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصررشید اور جسٹس اعجاز انور پرمشتمل دو رکنی بینچ نے گزشتہ روز کیس کی سماعت شروع کی دوران سماعت سیکرٹری فوڈ خوشحال خان نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے مرغی کی قیمتوں میں اضافہ اور اس حوالے سے درآمد پر پابندی کے بعد مرغی کی قیمتوں میں خواطر خوا کمی ہوئی ہے اور 345 سے قیمت کم ہو کر 186 روپے پر آ گئی ہے انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اس حوالے سے ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ہم نے ہی سارا کام کرنا ہے تو ضلعی انتظامیہ کیا کررہی ہے عدالت نے اپنے طور پر یہ نوٹس لیا کیونکہ غریب لوگ رمضان میں ایک مرغی تک نہیں خرید سکتے آپ لوگ کر کیا رہے ہیں اب اس کے بعد قربانی آ رہی ہے تو یہ لوگ دوبارہ مویشی بھی ادھر درآمد کریں گے اور اس کے ساتھ ساتھ سمگلنگ سے مویشی کی قیمتیں بڑھ جائیں گی اس موقع پر میٹ سپلائر کے نمائندے فیاض نے عدالت کو بتایا کہ اگر متعلقہ حکومتی ادارے چاہتے ہیں تو وہ کم قیمت پر گوشت کی فراہمی کیلئے پشاور میں آؤٹ لیٹ بنانے کیلئے تیار ہیں اور ان کی تعداد 8 تک ہو سکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس حوالے سے اپ سیکرٹری فوڈ اور کمشنر ایمنل ہسبنڈری کے ساتھ باقاعدہ طور پر میٹنگ کریں دوران سماعت ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سید سکندر شاہ اور کمشنر ایمنل ہسبنڈری بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ مختلف اضلاع کے ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی عدالت میں موجود تھے کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو سیکرٹری فوڈ نے عدالت کو بتایا کہ جو آفرز ایکسپورٹرز نے کی ہے وہ اس پر عمل درامد میں مشکلات ائیں گی کیونکہ یہ لوگ صرف ایکسپورٹ کرتے ہیں اصل اسٹیک ہولڈرز پیداواری لوگ ہوتے ہیں جو گوشت کے پیداوار میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ابتدائی طور پر ان لوگوں نے چار آئٹ لیٹ پر گوشت کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے جو کہ کم ہے کیونکہ کم از کم 18 آؤٹ لیٹ پشاور میں درکار ہیں جس پر فیاض نے عدالت کو بتایا کہ وہ 8 آؤٹ لیٹ بنانے کیلئے تیار ہیں چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف اور صرف عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے ہمار کوئی ذاتی مسئلہ نہیں حالیہ دنوں میں سفید پوش افراد مرغی تک خرید نہیں سکتے تھے تو غریبوں کا کیا حال ہوگا رمضان کے بابرکت مہینے میں اکثر ایسا ہوتا ہے اور اب عید الضحی پر مویشیوں کی شارٹج آئے گی دوران سماعت پولٹری ایسوسی ایشن پاکستان کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ ان احکامات کی روشنی میں پولٹری کی قیمت میں 160 روپے تک فی کلو کمی ہوئی ہے تاہم حکومت نے ایک دن کے چوزے کی درآمد پر پابندی لگائی ہے جس سے ایسے افراد کے روزگار متاثر ہونے کا خدشہ ہے لہذا اس پابندی کو ختم کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اپ لوگ سکرٹری فوڈ اور کمشنر ایمنل ہسبنڈری کے ساتھ بیٹھیں اور ان کا حل نکال لیں دوران سماعت کمشنر ایمنل ہسبنڈری نے عدالت کو بتایا کہ اس سال ہمیں 80 لاکھ جانور قربانی کیلئے درکار ہیں اور 2013 سے اس پر پابندی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایک پابندی کتابوں اور کاغذات میں ہوتی ہے اور دوسری پریکٹیکل ہوتی ہے بدقسمتی سے آپ جس پابندی کی بات کررہے ہیں وہ صرف کتابوں کی حد تک ہے اگر اس طرح کے حالات نہ ہوتے تو کیوں یہ قیمتیں بڑھتی، لوگ ابھی تک اس حوالے سے مرغی تک خرید نہیں سکتے تاہم عدالت نے بعد ازاں جانوروں کی ہمسایہ ملک کی برآمدپر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ تمام متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سمگلنگ کو بھی روکا جا سکے عدالت نے اس موقع پر یہ بھی حکم جاری کیا کہ عدالتی احکامات کے بعد ایسا ہوتا ہے قیمتی کم ہوتی ہیں مگر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خوا اقدامات نہیں اٹھائے جاتے بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 29 جون تک کیلئے ملتوی کردی اور سیکرٹری فوڈ خوشحال خان کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے مفصل رپورٹ تیار کریں اور چوزوں کی درامد سے متعلق حکمت عملی بھی واضح کریں۔