کوئی ریلیف نہیں، محنت کشوں پر ظلم، تنخواہوں میں اضافہ خوش آئند : وفاقی بجٹ پر عوام کا ملا جلا رد عمل
لاہور(افضل افتخار، تصاویر ناصر غنی) آئندہ مالی سال 2022-23 کے وفاقی بجٹ میں حکومتی فیصلوں اور تجاویز پر شہریوں نے ملے جلے ردعمل کا اظہارکیا ہے۔ بعض شہریوں نے بجٹ کو مسترد کردیا بلکہ چھوٹے کاروبار کا دشمن اور مہنگائی بڑھاؤ بجٹ قرار دیاجبکہ کچھ نے زرعی مشینری اور زرعی مصنوعات کی ترسیل میں بھی ٹیکس کی چھوٹ کو قابل تحسین اورتنخواہوں میں اضافہ خوش آئند ہے قرار دیا ہے۔ روز نامہ" پاکستان" سے گفتگو کرتے ہوئے شہریوں نے کہا کہ حکومت اپنی عیاشیوں کابوجھ بھی عوام اور چھوٹے کاروباری افراد کی جیبوں پر ڈالنا چاہتی ہے چھوٹے ریٹیلرز کیلئے فکس ٹیکس کی حد 3 سے 5 ہزار روپے ماہانہ کرکے محنت کشوں پر ظلم کیاگیا ہے۔چھوٹے کاروباری طبقے کا منافع پہلے ہی بہت کم ہے اوپر سے ماہانہ فکس ٹیکس ان پر کسی بم سے کم نہیں دوسرے اس فکس ٹیکس کی بجلی بلوں کے ذریعے وصولی تو بالکل منظور نہیں ہے۔ شہریوں نے کہا کہ پیش کئے گئے بجٹ میں حکومت ٹیکس گزاروں کے ساتھ ظلم کررہی ہے جبکہ جو ٹیکس چور ہیں انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے سارا بوجھ عوام پر گرایا جارہا ہے۔شہری ہمایوں، عامر، شوکت نے کہا کہ حکومت نے فائلرز کیلئے خرید و فروخت پر ایڈوانس ٹیکس کی شرح ایک سے بڑھا کر2 فیصد کرکے بھی ٹیکس گزاروں پر ظلم کیا ہے جبکہ بینکنگ کمپنیوں پر ٹیکس کی شرح 39 سے بڑھا کر سپر ٹیکس 42 فیصد کرکے کمپنیوں کا بوجھ عوام پر ڈالنے کی کوشش کی ہے امجد علی، ثاقب، عارف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار کرنیوالے ملکی اور غیرملکی شہری پر ٹیکس کے خلاف نہیں لیکن ٹیکس کا یہ غیر متوازن نظام انتہائی ناقص ہے سابقہ حکومت نے جو ٹیکس اصلاحات کی تھیں پی ڈی ایم حکومت نے سب کچھ ملیا میٹ کردیا عوام جائیں تو کہاں جائیں کہیں بھی ریلیف کی بات نہیں۔ روز نامہ "پاکستان" سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم شیرازی، عباس علی، کاشف اور زاہد نے کہا کہ کریڈٹ ڈیبٹ اور پری پیڈ کارڈز سے باہر رقم بھیجنے والے فائلرز پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کہاں کا انصاف ہے۔ نان فائلرز پر تو ٹیکس کا جواز ہے فائلرز پر یہ اضافی بوجھ ہوگا جو ناقابل قبول ہے۔خرم اور عاطف نے کہا کہ1600سی سی اور اس سے زائد کی لگژری گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ بھی درست نہیں، کمپنیاں یہ ٹیکس عوام کی جیبوں سے نکالتی ہیں۔ شہری ماجد، فضل اور سرور نے بجٹ میں سولر پینلز کی درآمد اور ترسیل پر ٹیکس چھوٹ کو خوش آئند قرار دیا ہے انہوں نے کہا کہ زرعی مشینری اور زرعی مصنوعات کی ترسیل میں بھی ٹیکس کی چھوٹ قابل تحسین ہے۔ ملک عاطف، عامر، عاصم اور عاکف نے کہا کہ ادویات کے خام مال کو کسٹم ڈیوٹی سے چھوٹ پر ملک میں تیار ادویات کی قیمتیں بڑھنے کی بجائے مستحکم رہیں گی۔ ایک سرکاری ملازم رؤف نے اس حوالے سے کہا کہ تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ کافی نہیں ہے البتہ خوش آئند ضرور ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لئے انکم ٹیکس کی کم سے کم حد 6لاکھ سے بڑھا کر 12 لاکھ روپے کرنے کا فیصلہ بھی اچھا ہے طالب علم اصغر، شعیب، بلال اور ارشد نے کہا کہ وظائف پروگرام جاری رکھنے اور ایچ ای سی کے بجٹ میں اضافے کو درست فیصلہ قرار دیا۔ چھوٹے دکاندار خصوصا ٰ ًخواتین کیلئے کم از کم ٹیکس بریکٹ 4ے 6 لاکھ کرنے کے فیصلے کو دکانداروں اسلم، اقبال، افضال نے خوش آئند قرار دیا آئندہ مالی سا ل کے بجٹ پر مختلف طبقہ فکر کے شہریوں نے روز نامہ "پاکستان" سے گفتگو کی اور اپنے ملے جلے ردعمل کا اظہار بھی کیا، موجودہ حکومت کے حامی شہری اسے معاشی استحکام کا بجٹ قرار دے رہے ہیں زراعت آئی ٹی، فوڈ سیکیورٹی جیسے شعبوں میں معیشت اقدامات کو شہریوں نے نہ صرف سراہا بلکہ معیشت کے لئے بڑا اقدام قرار دیا جبکہ چھوٹے کاروباری اور تاجر حضرات نے بجٹ میں فکس ٹیکس، کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈز پر ٹیکس کو غیر ضروری اور نامناسب قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا۔