اسحٰق ڈار زندہ باد!

جاننے والے جانتے ہیں کہ گزشتہ برس حکومت کے خاتمے کے بعد بالعموم اور جناب اسحٰ±ق ڈار کی بطور وزیر خزانہ کام کے آغاز کے وقت سے 9مئی کے اندوہناک سانحے تک پاکستانی بزنس کمیونٹی کے Movers & Shakersنے کس قدر شرمناک کردار ادا کیا ، عدلیہ کس بے رحمی سے معاشی بے یقینی میں حصہ ڈالتی رہی اور میڈیا کس طرح بغضِ شریف کا شکار رہا ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس تمام عرصے میں آئی ایم ایف نے جلتی پر تیل کا کام کیا جبکہ ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک ایسے ترقیاتی کاموں کو فنڈ کرنے والے ادارے خاموش تماشائی بنے رہے ۔ مگر آفرین ہے کہ جناب اسحٰق ڈار پر کہ وہ نواز شریف کی قیادت میں شہباز شریف کے ساتھ مل کر حقیقی معنوں میں وطن کی مٹی پر ایڑیاں رگڑتے رہے اور بالآخر اللہ کی رحمت و برکت کا چشمہ ابل پڑا اور انشاءاللہ آنے والے دنوں میں اس چشمے سے خوشحالی بہہ بہہ کر پورے پاکستان کو سیراب کرے گی ۔
موجودہ بجٹ کا سب سے بڑا خاصہ یہی ہے کہ جناب اسحٰق ڈار اور ان کی ٹیم نے اسے آئی ایم ایف کی مدد کے بغیر بنایا اور خوب عوام دوست بنایابلکہ یوں کہئے کہ پاکستان دوست بجٹ پیش کیا۔ اس پر شہباز حکومت مبارکباد کی مستحق ہے کیونکہ اس مشکل گھڑی میں جب آئی ایم ایف بھی پاکستان میں سیاسی و معاشی عدم استحکام کو ہوا دے رہا تھا اور پاکستان کو سری لنکا بنانے کے جتن کر رہا تھا ، جناب اسحٰق ڈار نے نہ صرف پاکستان کوڈیفالٹ نہیںکرنے دیا بلکہ عوام کے مفاد کی جنگ آخری حد تک لڑنے سے بھی دریغ نہیں کیا ۔ انہوں نے نواز شریف کا مخلص ساتھی بن کر رانا ثناءاللہ اور خواجہ آصف کے ساتھ مل کر پاکستان دشمن قوتوں کو شکست فاش دی ہے کیونکہ جس طرح لوگ رانا ثناءاللہ کی وزارت داخلہ اور خواجہ آصف کی پارلیمنٹ کی بالادستی کی جنگ لڑنے کے سب معترف ہیں اسی طرح اب جناب اسحٰق ڈار کی وزارت خزانہ میںڈیلیوری کے بھی سب قائل نظر آتے ہیں۔ وقت نے بار بار کی طرح اس بار بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ اپنا کام جانتے ہیں، انہیں کسی میڈیا سپورٹ کی ضرورت ہے نہ کسی بزنس مین لابی کی حمائت درکار ہے ۔جناب اسحٰق ڈار پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ بجٹ پیش ہونے کی شام جیو ٹی وی کے اینکر شاہ زیب خانزادہ کو، جو سوال کی چوٹ سے ہر دیوار گرانے کے قائل ہیں، اپنے ہی سوال پر جناب اسحٰق ڈار سے وہ چوٹ کھانا پڑی کہ مدتوں یاد رکھیں گے کیونکہ جب خانزادہ نے ایک غیرذمہ دارانہ تبصرہ کیا کہ آئی ایم ایف کو اسحٰق ڈار پر اعتماد نہیں ہے، اس پر جب جناب ڈار نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تو شاہ زیب خانزادہ کے کانوں سے دھواں نکلتا دکھائی دیا اور اس کے بعد پروگرام میں بریک پر بریک لیتے دکھائی دیئے۔
جناب اسحٰق ڈار کے بارے میں بھلے یہ تاثر نہ ہو کہ وہ اکانوی کے پروفیسر یا ڈاکٹر نہیں لگتے ہیں مگر ان کے بارے میں اتنا سب کو یقین ہے کہ وہ پاکستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے ہیں نہ ورلڈ بینک اور نہ واشنگٹن کی لائن کوToeکرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسا بھی نہیں ہے کہ وہ مڈل ایسٹ یا چین کے مفادات کے تحفظ کے لئے وزارت خزانہ میں براجمان ہوتے ہیں ۔ وہ ایک سچے اورکھرے پاکستانی ہیں اور معیشت کا پہیہ گھمانا جانتے ہیں ۔ ان پر نواز شریف کا اعتماد دراصل پاکستانیوں کے اعتماد کے مترادف ہے ۔ وہ زبان درازوں کی زبان کھینچنا جانتے ہیں اور بغض خوروںکے بغض کا پردہ چاک کرنے کی مہارت بھی رکھتے ہیں۔ ان سے بات کرنا ہر ایرے غیرے اینکر کے بس کی بات نہیں ہے ۔ انہیں ہر جگاڑ آتی ہے کیونکہ وہ سیلف میڈ ہیں ، انہوں نے غربت کا مزا چکھاہوا ہے ، وہ اس دھرتی کے جائے ہیں، ان پر آئی ایم ایف اعتماد کرے نہ کرے ، وہ پاکستان کے اعتماد پر پورا اترتے ہیں اور بار بار اترتے ہیں۔ وہ معیشت کے آصف زرداری ہیں جن کی سیاسی حکمت کا زمانہ معترف ہے ۔
گزشتہ ایک برس کے دوران ان کے حاسد مسلسل ان سے حسد کرتے رہے مگر اسحٰق ڈار اپنی دھن کے پکے رہے ، انہوں نے آئی ایم ایف کو غلط کردکھایا، پاکستان کو سری لنکا بنانے والوں کو جھوٹا ثابت کیا اور پاکستانی صنعتکاروں اور تاجروں کے ساتھ ماتھا لگانے کی بجائے ان سے مقابلہ کیا جن سے کرنے کی ضرورت تھی اور بالآخر پاکستانی معیشت کو بھنور سے نکال باہر کیا۔انہوں نے اندرون ملک اور بیرون ملک جیو پالیٹکس کے مہروں کا مقابلہ کیا اور آج بلوم برگ بھی ان کی زبان بول رہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کاReal Effective Exchange Rateحقیقت میں 280/85نہیں بلکہ 244روپے ہے۔ اسحٰق ڈار جب وزارت خزانہ میںمتمکن ہوئے تب بھی کہتے تھے کہ ڈالر اصل قدر 200روپے سے زیادہ نہیں ہے لیکن تب ہر کوئی ان کا مذاق اڑاتا تھا اور آج کوئی بلوم برگ کا حوالہ دینے کو تیار نہیں ، حتیٰ کہ شاہزیب خانزادہ اور کامران خان بھی نہیں !
جناب اسحٰق ڈار کو وقت نے مسٹر کلین ثابت کیا، وہ ہر آزمائش پر پورا اترے ، وہ پاکستانی روپے کی قدر جانتے ہیں اور پاکستان پر ایمان رکھتے ہیں ، انہوں نے انتہائی عسرت سے عشرت کا سفر طے کیا مگر نہیں بھولے کہ وہ ایک سائیکل کی دکان چلانے والے کے بیٹے ہیں۔ انہوں نے کسی کی تنقید کی پرواہ نہیں کی ، ان کے دامن پر کرپشن کا دھبا نہیں ، انہوں نے پہلے بھی اکانومی کو بھنور سے نکالا تھا ، اب بھی نکالیں گے۔ انہوں نے حقیقت میں آئی ایم ایف کو آنکھیں دکھائی ہیں جس کا دعویٰ کبھی عمران خان کیا کرتے تھے ، انہوں نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے دیا نہ ہونے دیں گے ، اسحٰق ڈار زندہ باد!