میئر کراچی کیلئے مرتضی وہاب اور حافظ نعیم نے کاغذات جمع کرا دیے

  میئر کراچی کیلئے مرتضی وہاب اور حافظ نعیم نے کاغذات جمع کرا دیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 کراچی (سٹاف رپورٹر)میئر کراچی کا الیکشن 15 جون کو ہوگا،پاکستان پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے ہیں۔کراچی میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر پیپلزپارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا کہ کاغذات جمع کرا دیئے ہیں، مرتضی وہاب ہی کراچی کے میئر ہوں گے اور شہر کی خدمت کریں گے۔نثار کھوڑو نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی بطور اکثریتی پارٹی سامنے آئی، پیپلز پارٹی نے کوئی سیٹ خالی نہیں چھوڑی۔انہوں نے کہا کہ ہم خدمت جاری رکھیں گے، جس کے منہ میں جو آتا ہے بول سکتا ہے۔اس موقع پر میئر کراچی کے امیدوار مرتضی وہاب نے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری اور پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔انھوں نے کہا کہ میئر منتخب ہوگیا تو پیپلزپارٹی کا انسانیت کی خدمت کا ایجنڈا جاری رکھوں گا، بلاول بھٹو کی قیادت میں شہر قائد کے مسائل حل کریں گے۔ بغیر ثبوت کے مجھ پر الزامات عائد کیے جارہے ہیں، جو حافظ نعیم کو ووٹ نہیں دے رہے اس کا الزام ہم پرعائد نہ کیا جائے۔دوسری طرف میئر کراچی کے لئے جماعت اسلامی کے امیدوار حافظ نعیم الرحمان نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروادیے۔ امیر جماعت اسلامی کراچی نے اتوار کو پیپلزپارٹی کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے موقع پر انہوں نے کہاکہ میئر کے انتخاب سے قبل جو لوگ غائب ہورہے ہیں اس کی ذمہ داری پیپلزپارٹی، حساس اداروں رینجرز سمیت پولیس پر عائد ہوتی ہے، پیپلزپارٹی ملک توڑدے گی لیکن مینڈیٹ تسلیم نہیں کریگی۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کراچی سمیت پاکستان بھر میں پیپلزپارٹی کی غیر جمہوری رویئے کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا چہرہ دنیا کو دکھانے جا رہے ہیں، میئر کے انتخاب سے قبل قانون میں ترمیم کی گئی ہے، ہم نے ترمیم کے خلاف کیس کیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ عدالت اس ترمیم کو مسترد کرے گی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ یہ الیکشن نہیں فراڈ کا عمل جاری ہے، کچھ بھی کرلیں یہ سب ناکام ہو جائیں گے، الیکشن کمیشن کے پاس موقع ہے کہ اپنی ساکھ بحال کرے، اس وقت پیپلز پارٹی کا کراچی پر مکمل قبضہ ہے.امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ لوگ غائب ہو رہے ہیں اس کی ذمے داری اداروں پر ہے، کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں سے انصاف حاصل کریں، ہم اپنے منتخب لوگوں سے رابطے بڑھا رہے ہیں، اس وقت پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن کو یرغمال بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 1977 میں بھی پیپلز پارٹی نے اقلیت کو اکثریت میں بدلنے کی کوشش کی، 1971 میں بھی ملک کو توڑ دیا لیکن مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا، وفاق سے وسائل تو حاصل کر لیے لیکن بلدیاتی نمائندوں کو نہیں دے رہے، ڈھائی سال الیکشن نہیں ہوئے ہم نے پھر بھی مقابلہ جاری رکھا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی 9 لاکھ ووٹوں کے ساتھ کراچی میں آگے ہے جبکہ پیپلز پارٹی 3 لاکھ ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، پیپلز پارٹی کو چاہیے تھا کہ اپنی ساکھ بحال کرتے مینڈیٹ تسلیم کرتے، اس وقت لوگوں کی زمینوں پر قبضے ہو رہے ہیں۔وزیر محنت و افرادی قوت سندھ سعید غنی نے حافظ نعیم کی تنقید پر اپنے ردعمل میں کہا کہ حافظ نعیم تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش نہ کریں، جماعت اسلامی نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی، جماعت اسلامی کو کراچی کی میئر شپ خیرات میں نہیں دے سکتے۔انھوں نے کہا کہ ضیا مارشل لا میں بھی کراچی نے پیپلز پارٹی کو مینڈٹ دیا تھا، مگر میئر جماعت اسلامی کا بن گیا۔ اس مرتبہ کراچی میں پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے اور میئر بھی ہمارا ہی ہوگا۔

مزید :

صفحہ اول -