نادرا سے ووٹوں کی تصدیق رکوانے کے لئے دائر سپیکر قومی اسمبلی کی نظر ثانی کی درخواست خارج
لاہور(نامہ نگار)الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 122کے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق رکوانے کے لئے دائر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی نظر ثانی کی درخواست خارج کردی۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکیل بیرسٹر اسجد سعید نے الیکشن ٹربیونل میں موقف اختیار کیا کہ حلقے کے ووٹوں کی نادرا سے تصدیق کے بارے جاری فیصلے میں کچھ نکات سے متعلق ابہام موجود ہے ان کی وضاحت کے لئے فیصلہ پر نظر ثانی کی جائے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ نادرا کے پاس کسی بھی ووٹ کو جعلی یا بوگس قرار دینے کا اختیار ہے اور نہ ہی صلاحیت، اب تک جتنے بھی حلقوں کے ووٹوں کی نادراسے تصدیق ہوئی ان میں نادراحکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ کاونٹر فائلز پر ووٹرز کے انگوٹھوں کے نشانات اور شناختی کارڈز نمبر نادرا ریکارڈ سے میچ نہ کرنے کی وجہ کیا ہے۔
ان کاکہناتھاکہ اکثر انگوٹھوں کا تکنیکی وجوہات کی بناپر موازنہ نہیں ہو پایا اور ایسے ووٹوں کو جعلی اور بوگس سمجھ لیا جاتا ہے۔ سال 2005سے قبل تیار ہونے والے شناختی کارڈز کا نادرا ریکارڈ قابل شناخت حالت میں دستیاب نہیں اس لئے سینکڑوں ووٹ نادرا ریکارڈ سے میچ نہیں کر یں گے اور مخالف فریق پروپیگنڈہ شروع کر دے گا۔ الیکشن ٹربیونل کاظم علی ملک نے درخواست کو نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ اس مرحلے پر نادار تصدیق کے عمل کو روکا نہیں جا سکتا، تحفظات کاپہلے ہی فیصلہ میں احاطہ ہو چکاہے، نادار کو ہر پہلو کی وضاحت رپورٹ میں درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ایاز صادق کے وکیل کا کہنا تھا کہ نادار سے تصدیق لا حاصل مشق ثابت ہو گی جبکہ عمران خان کے وکیل انیس علی ہاشمی کا کہنا تھا کہ سردار ایاز صادق کی درخواست مفروضات اور اندیشوں پر مبنی تھی۔