ہالینڈ نے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ سے روک دیا،ترکی کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکی

ہالینڈ نے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ سے روک دیا،ترکی کی جانب سے جوابی ...
ہالینڈ نے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ سے روک دیا،ترکی کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایمسٹرڈیم (ڈیلی پاکستان آن لائن )ہالینڈ کے وزیر اعظم نے ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو کو ہالینڈ لانے والے طیارے کو اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ڈچ حکومت کے اس فیصلے پر فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ہالینڈ کونازیوں کی باقیات اورفاشسٹ قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ہالینڈ نے ترک وزیر خارجہ کے طیارے کو اپنی سرزمین پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس کے بعد ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے ۔ترکی میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان کا کہنا تھا”ہمارے وزیر خارجہ کے طیارے کے اترنے پر جیسے جی چاہے پابندی لگاو¿ لیکن اب ہم بھی دیکھیں گے کہ اب تمہارے جہاز کیسے ترک سرزمین پر اترتے ہیں۔“ترکی اور جرمنی کے مابین جاری کشیدگی کے بعد اب ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات میں بھی کشیدگی پیدا ہو چکی ہے۔

وزیر خارجہ کے طیارے کو لینڈنگ کی اجازت نہ ملنے کے بعد ترکی نے ہالینڈ کاسفارتخانہ بندکر دیا، قونصل جنر ل اور قائم مقام سفیر کے دفاتر بھی سیل

ترکی میں اگلے ماہ ایک آئینی ریفرنڈم کا انعقاد ہو رہا ہے لیکن اس کے لیے سیاسی مہم جرمنی اور ہالینڈ میں بھی چلائی جا رہی ہے۔ اس مسئلے پر پہلے ترکی اور جرمنی کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی اور اب ہالینڈ اور ترکی کے تعلقات بھی تیزی سے خراب ہو رہے ہیں۔
ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو ہالینڈ پہنچ کر روٹرڈیم میں ایک ریلی سے خطاب کرنا چاہتے تھے تاہم ڈچ وزیر اعظم  نے انہیں لے کر ہالینڈ آنے والی پرواز کو اترنے اور ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں ریلی کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ہالینڈ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوامی سلامتی کو درپیش خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
ترک وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ترک وزارت خارجہ نے اس معاملے پر وضاحت کے لیے ہالینڈ کے نائب سفیر کو طلب کر لیا ہے۔
ترک صدر اروگان نے اپنے تازہ ترین بیان میں ہالینڈ کے سفارت کاروں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔ نیٹو اتحاد میں شامل ان دونوں ممالک کے مابین اس حالیہ کشیدگی کی بنیاد ترک وزیر خارجہ کی جانب سے ڈچ شہر روٹرڈیم میں ریلی منعقد کرنے کا اعلان بنا۔ چاوش اولو ترکی میں آئندہ مہینے ہونے والے ریفرنڈم کے لیے ہالینڈ میں مقیم ترک شہریوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک ریلی سے خطاب کرنا چاہ رہے تھے۔
ڈچ وزیر اعظم مارک ر±ٹے پہلے ہی کہہ چکے تھے کہ ایسی ریلی ملک میں امن و امان کی صورت حال خراب کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہالینڈ اپنی سرزمین پر کسی دوسرے ملک کی انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں دے سکتا لیکن اگر ترک وزیر خارجہ اپنے سفارت خانے میں کسی تقریب سے خطاب کریں تو ڈچ حکومت اسے روکنے کا اختیار نہیں رکھتی۔
چاوش اولو نے آج ہی سی این این ترک کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا، ”اگر ہالینڈ نے میری فلائٹ اپنے ہاں اترنے کی اجازت نہ دی تو ہم ان کے خلاف بھاری اقتصادی اور سیاسی پابندیاں عائد کر سکتے ہیں۔“
اس بیان کے بعد ڈج وزیر اعظم نے چاوش اولو کی پرواز کو ہالینڈ اترنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ترکی کی جانب سے سرعام دھمکیاں دیے جانے کے بعد ’اس مسئلے کا کوئی مناسب حل تلاش کرنا ناممکن ہو چکا ہے‘۔ولود نے کہا یرغمالیوں والا سلوک کیا گیا۔ ترک وزیرخارجہ نے پابندیوں کی دھمکی دیدی۔ ہالینڈ کے وزیراعظم مارک روتھ نے کہا کہ ترک صدر کا بیان پاگل پن ہے۔ ہم سمجھتے ہیں یہ حد سے باہر ہے۔