مفت مشورہ
ہمارے ایک دوست ظفر سلہری صاحب نے تمام دوستوں سے سوال کیا کہ میں بڑی مشکل میں ہوں مجھے آپ لوگوں سے صائب مشورہ چاہیے شاید وہ ہمیں صاحب رائے سمجھتے تھے۔ خیر مسئلہ انہوں نے یہ بیان کیا کہ اپنے گاؤں میں انہوں نے ایک سکول شروع کیا جہاں ایک رشتے دار کو جو ایم بی اے تھا ہیڈ ماسٹر مقرر کردیا۔ دیکھتے دیکھتے اس کا سکول دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگا۔ فیس بارہ پندرہ سو ہوگئی۔ طلبہ کی تعداد ساڑھے چھ سو ہوگئی۔ سکول میں تقریری مقابلے، کلچرل میلے، فوڈ فیسٹیول منعقد ہونے لگے۔
یونیفارم شاپ اور کینٹین کھل گئی۔ اساتذہ کی تعداد بڑھ گئی سب کچھ ٹھیک جانے لگا لیکن ایک دن ایک رشتے دار نے شکایت کی کہ آپ کے ہیڈماسٹر صاحب اساتذہ سے تقرری کے، برگر والے سے سٹالز کے، کینٹین والے سے جگہ کے، یونیفارم اور کتابوں والوں سے کمیشن کے نام پر رشوت لیتے ہیں۔ میلوں کے انعقاد پر 1000 روپے فی کس ٹکٹ ہوتی ہے کبھی اس پر غور کیا کہ یہ پیسے کہاں جاتے ہیں، ظفر صاحب یہ سن کر سناٹے میں آگئے اور تحقیق شروع کردی۔ تحقیق سے تمام الزام سچ ثابت ہوگئے۔
انہوں نے ہیڈماسٹر کو بدعنوان قرار دے کر فارغ کردیا اور شکایت کرنے والے رشتے دار کو ہیڈماسٹر مقرر کردیا۔ نئے ہیڈماسٹر کی ایمانداری کے باعث کینٹین والے نے سکول چھوڑ دیا، میلے ٹھیلے بند ہوگئے، اساتذہ ادھر اْدھر ہوگئے کہ یہ صاحب تنگ بہت کرتے ہیں، ڈیوٹی میں سخت ہیں، دیکھتے دیکھتے سکول کے بچوں کی تعداد گھٹتے گھٹتے 65 رہ گئی۔ پتا چلا کہ جن صاحب کو نکالا تھا انہوں نے اپنا سکول کھلے میدان میں قائم کرلیا ہے اور تمام طلبہ اْدھر جارہے ہیں۔ اب ظفر صاحب کو پلّے سے تنخواہیں دینا پڑرہی ہیں۔ انہوں نے مشورہ مانگا کہ پرانا ہیڈماسٹر اب پارٹنر بننا چاہتا ہے، مجھے بتاؤ میں کیا کروں۔ ایماندار کو رکھوں تو اس کی کارکردگی صفر ہے۔
بدعنوان کو رکھوں تو کارکردگی حیران کن ہے۔ بات سن کر ہر طرف سے ایک ہی آواز آئی کہ وقتی مصلحت اسی میں ہے کہ بدعنوان کو رکھ لو۔ اس کا ایک قصور بدعنوانی ہے، لیکن سکول کو چلانے کی اہلیت بھی تو اْسی میں ہے۔ اس نے ہزاروں ہڑپ کئے ہوں گے تو لاکھوں کما کر بھی تو دئیے ہیں ۔۔۔ ہم آسمان سے فرشتے لانے سے تو رہے ۔۔۔ یہی میڈ ان پاکستان فی الحال گزارہ کرے گا۔ سب سے لی جانے والی کمیشن میں سکول کو بھی حصہ دار بنالو۔ آپ کہیں گے کہ اس قصے کو یہاں بیان کرنے کی کیا تْک ہے تو جناب ہمارا یہی مشورہ ملکی اداروں اور ارباب اختیار کو بھی ہے۔ آگے جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔