نوشہرہ ،گیس اور بجلی کی ناروا لوڈشیڈنگ کیخلاف رشکئی کے عوام سراپا احتجاج
نوشہرہ(بیورورپورٹ) محکمہ واپڈا نوشہرہ اور سوئی گیس کی ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے رشکئی کے عوام سراپا احتجاج بارہ بارہ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کاروبار زندگی مفلوج طلباء وطالبات کو امتحانات کی تیاریوں میں شدید مشکلات کاسامنا ایک ہفتے کے اندراندر لوڈشیڈنگ کا سلسلہ اگر بند نہ کیاگیا تو مردان جی ٹی روڈ کو ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند کریں دیں گے ڈپٹی کمشنر نوشہرہ سوئی گیس اور پیسکو کے اعلیٰ حکام کے خلاف فوری طورپر نوٹس لیتے ہوئے لوڈشیڈنگ کا سلسلہ فوری طورپر ختم کریں ان خیالات کااظہار ناظم نبی گل کی رہائشگاہ پر عوامی نمائندوں نعمت خان اور دیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلاجواز اور غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ تیز کردیا عوام کا شدید احتجاج مسلسل بارہ بارہ گھنٹوں کی ناروا لوڈشیڈنگ سے کاروبار زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے واپڈا اور سوئی گیس کے افسران کی ملی بھگت سے اووربلنگ میں بھی زبردست اضافہ چیف پیسکو کے ہدایات پس پشت ڈال دیاہے اگر چیف پیسکو ان افسران کا قبلہ درست نہیں کرسکتے تو مستعفی ہوجائے اگر لوڈشیڈنگ کا ظالمانہ سلسلہ بند نہ کیاگیا تو واپڈا اور سوئی گیس افسران کے دفاتر کاگھیراؤ کیاجائے گا سارا دن بجلی کی لوڈشیڈنگ کی آنکھ مچولی جاری رہتی ہے تاجروں اور عوام کو شدید مشکلات کاسامنا حکومت کے بجلی لوڈشیڈنگ کے خاتمے بارے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے محکمہ واپڈا اور سوئی گیس کی ظالمانہ اور ناروا لوڈشیڈنگ جاری جبکہ رہی سہی کسر اووربلنگ میں نکال دی شریف شہریوں پر ماہانہ سینکڑوں اضافی یونٹ کے ہزاروں روپے پر مشتمل بل تمھادئیے جبکہ 24گھنٹوں میں کئی کئی گھنٹے بجلی ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود واپڈا اور سوئی گیس کے کرپٹ اہلکار شہریوں کو تنگ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں واپڈا کے اس ظالمانہ روئیے کے خلاف عوام سراپا احتجاج دن میں کئی کئی گھنٹے کی طویل ترین لوڈشیڈنگ جاری جس سے کاروبار زندگی بری طرح متاثر مساجد اور گھروں میں پانی ناپید جبکہ ہسپتالوں مریض اور سکولوں میں بچے رل گئے عوام کا محکمہ واپڈا کی فوری طورپر نجکاری کرنے کا مطالبہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے بنیادی سہولیات سے محروم ہوچکے ہیں جبکہ رات کو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے چوری کے وارداتوں میں بھی اضافہ ہوچکا ہے اور مچھروں کی بھرمار نے عوام کا جینا محال بنادیا ہے اور عوام مچھر کے کاٹنے سے ہسپتالوں میں پہنچ گئے ہیں ۔