مدارس ‘ مساجد پر یلغار ‘ کیا یہی ریاست مدینہ کا تصور ہے ‘ جمشید دستی
چوک مہرپور(نمائندہ پاکستان) نئے پاکستان میں ریاست مدینہ کے دعویدار، ریاست یہود کی خوشنودی کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں، ایک امریکی اہلکار کی فون کال پر وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ابھی نیندن کو چھوڑنا امن کا پیغام نہیں بلکہ بزدلی کی انتہا ھے۔ حکومت غلطی تسلیم کرے، پوری دنیا کو معلوم ھے کہ پلوامہ حملہ ایک کشمیری نوجوان نے کیا مگر پاکستان میں دینی مدارس ومساجد پر حکومتی یلغار اور علماء4 کی گرفتاری سمجھ (بقیہ نمبر41صفحہ12پر )
سے بالاتر ہے، ملک میں امن وامان کی صورت حال انتہائی مایوس کن، حکومتی اراکین اسمبلی لوٹ مار میں مصروف، تھانوں میں جھوٹے اور انتقامی مقدمات کی بھرمار، عوام مایوس ہو کر بندوق اٹھانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی راج پارٹی کے چئیرمین جمشید احمد خان دستی نے قصبہ بصیرہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اور مساجد کے خلاف کاروائی سے معلوم ہوتا ھے کہ حکومت نے تسلیم کرلیا ھے کہ انڈیا میں دہشت گردی میں یہی ادارے ملوث ہیں، علماء4 کرام کی گرفتاریاں حکومتی ظلم وجبر کی بدترین مثال اور بزدلی کی انتہا ہیں۔ اس معاملے میں حکومت کا کردار انتہائی شرمناک ہے، نوازشریف اور شہباز شریف نے اپنے دورحکومت میں مدارس اور مساجد کے خلاف کاروائیاں کیں آج وہ اپنے انجام کو پہنچ کر عبرت کا نشان بنے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کاروائیاں امریکہ کو خوش کرنے کے لیے کی جارہی ہیں اس میں برملا کہتا ہوں کہ نئے پاکستان میں ریاست مدینہ کے دعویدار ریاست یہود کی خوشنودی کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی نیندن کی رہائی امن کے پیغام کے لیے نہیں بلکہ ایک چھوٹے امریکی اہلکار کی فون کال کے نتیجے میں عمل میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی صورتحال انتہائی مایوس کن ھے، وزیراعلیٰ پنجاب ایم پی ایز کے ایماء4 پر صوبہ بھر میں کریمنل اور جرائم پیشہ پولیس آفیسرز اور بیوروکریٹ تعنیات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمیتں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، مہنگائی نے غریب کا جینا حرام کردیا ھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جنگی صورتحال کی وجہ سے پوری قوم کی طرف سے افواج پاکستان کے ساتھ یک جہتی ھے۔ اس موقع پر صدر پریس کلب بصیرہ حافظ مدثرعمران، رائے مرادعلی، شاہدشہزادقلندرانی، جلال بدر قریشی، مفتی امجد، عدنان شیخ، ابوظہبی، حافظ احسان قادر، مظہرعباس پتافی، علی رضا، اجمل قلندرانی، رائے اعجاز ڈاہا اور حافظ اکرام قادر بھی موجود تھے۔
جمشید دستی