کیا واقعی ملا عمر 9/11 کے بعد کبھی پاکستان نہیں آئے؟ دنیا میں برپا ہنگامے کے بعد طالبان نے واضح اعلان کردیا
کابل (ڈیلی پاکستان آن لائن) افغان طالبان کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کے سابق امیر ملا محمد عمر 9/11 کے بعد کبھی پاکستان نہیں گئے اور سارا عرصہ افغانستان میں ہی مقیم رہے۔
تحریک طالبان افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ڈچ صحافی ’ بیٹے ڈیم‘ کی کتاب میں ملا عمر کی رہائش سے متعلق دعویٰ کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملا محمد عمر نے اپنا سارا وقت افغانستان میں گزارا اور نائن الیون کے بعد پاکستان تو کیا کسی بھی دوسرے ملک نہیں گئے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ملا عمر کا انتقال اس وجہ سے ہوا کیونکہ انہوں نے ایک قابل علاج مرض کا علاج کرانے کیلئے بیرون ملک جانے سے انکار کردیا تھا ، ان کی رہائش کے حوالے سے شائع ہونے والی کتاب کا دعویٰ درست ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے ملا عمر کی پاکستان میں رہائش کے دعویٰ کو پراپیگنڈا اور بانی تحریک طالبان افغانستان کی کردار کشی کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کی کٹھ پتلیوں کے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں جن سے وہ یہ ثابت کرسکیں کہ ملا عمر افغانستان سے باہر گئے تھے۔
خیال رہے کہ ہالینڈ سے تعلق رکھنے والی خاتون صحافی ”بیٹے ڈیم “ نے ’ سیکریٹ لائف آف ملا عمر ‘ کے نام سے ایک تحقیقاتی کتاب لکھی ہے ۔ اس کتاب کو لکھنے کیلئے انہوں نے 5 سال کا عرصہ مختلف انٹرویوز اور تحقیقات میں گزارا ہے۔ انہوں نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ تحریک طالبان افغانستان کے بانی و سابق سربراہ ملا محمد عمر 9/11 کے بعد کبھی پاکستان نہیں گئے۔ ملا محمد عمر سے متعلق امریکی حکام یہ سمجھتے رہے کہ وہ پاکستان میں چھپے رہے ہیں لیکن وہ اپنے آبائی صوبے زابل میں امریکہ کے ایک اہم فوجی اڈے فارورڈ آپریٹنگ بیس ولورین سے تین میل کے فاصلے پر رہائش پذیر تھے جہاں امریکی نیوی سیلز اور برطانوی ایس اے ایس کے فوجی تعینات تھے۔ امریکی حکام نے ایک بار ان کی رہائش گاہ کی تلاشی بھی لی تھی لیکن وہ طالبان کے سابق امیر کو تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے۔