اپوزیشن کا واٹر سپلائی لائنز کی بندش اور صاف پانی کی عدم دستیابی پر احتجاج

اپوزیشن کا واٹر سپلائی لائنز کی بندش اور صاف پانی کی عدم دستیابی پر احتجاج

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 لاہور(آئی این پی،این این آئی) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں واٹر سپلائی لائنز کی بندش اور پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی پر اپوزیشن ارکان کا حکومت کے خلاف شدید احتجاج،پیپلزپارٹی کے رکن سید حسن مرتضی کا پرائیویٹ سکولوں کی زائد فیسوں پر حکومت سے نوٹس لینے کا مطالبہ‘ سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے فیسوں کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا آرڈر بھی موجود ہے‘حکومت جلد از جلد پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں کی پالیسی لے کر آئے،پارلیمانی سیکرٹری نے رواں مالی سال میں واٹر سپلائی لائنز کی بحالی کی یقین دہانی کرادی،خواتین کو خراج تحسین اور ملک عطاء محمد کے درجات کی بلندی کی قراردادیں مشترکہ طور پر منظور کر لی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الٰہی کی ز یر صدارت ایک گھنٹہ چالیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا،اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ ہاؤسنگ،ترقی و پبلک ہیلتھ کے متعلق سوالوں کے جواب پارلیمانی سیکرٹری تیمور مسعود کی جانب سے دئیے گئے۔وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ (ن) کی رکن اسوہ آفتاب نے کہا لاہور میں زیرزمین پانی کی صورتحال یہی رہی تو 2025 میں لاہوریوں کیلئے پانی ختم ہو جائے گا،جبکہ ہمارے حکمرانوں اور ڈیمز کی مخالفت کرنے والوں کو پانی کے بحران کی سنگینی کا احساس نہیں ہو رہا۔ن لیگ کے رکن ملک صہیب مقصود نے کہا ہمارے دور میں مکمل ہوئی واٹر سپلائی کی سکیمیں ابھی تک مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکیں۔وارث کلو نے کہا خوشاب میں 2017میں واٹر سپلائی سکیم مکمل ہو چکی ہے لیکن ابھی تک حکومت چالو نہیں کرسکی۔مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ نے ایک ضمنی سوال میں کہا محکمہ خود اعتراف کررہا ہے کہ چکوال میں پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔کیا حکومت کو وہاں کے رہائشیوں کی کوئی فکر نہیں۔اس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری تیمور مسعود نے کہا گزشتہ دس برسوں میں ان کی حکومت رہی ہے۔ن لیگ کی حکومت نے آدھے منصوبے چھوڑ دیے جو مسائل پیدا کررہے ہیں۔لیکن ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ پورے صوبے میں واٹر سپلائی لائنز پر کام جاری ہے اور رواں مالی سال میں تمام سلائی لائنز کو مکمل طور پر فعال کردیا جائے گا۔بعدازاں ایجنڈے پر موجود غیر سرکاری ارکان کی مفادعامہ سے متعلق ایک بھی قراردادمنظور نہ ہوسکی۔سبین گل کی قرارداد نمٹا دی گئی جبکہ محمد ایوب خان کی قرارداد موخر کردی گئی۔جبکہ ن لیگ کی رکن مہوش سلطانہ نے اپنی قرارداد پیش کی جس کے مطابق نواب آف کالا باغ ملک محمد امیر خان کے داماد اور ملک محمد نواز خان کے نواسے ملک عطاء محمد خان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کے درجات کی بلندی اور خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کی قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔خواتین کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد پی ٹی آئی کی رکن شمسہ علی اور ن لیگ کی رکن راحیلہ خادم نے پیش کی۔بعدازاں پیپلزپارٹی کے رکن سید حسن مرتضی نے پرائیویٹ سکولوں کی زائد فیسوں کا ایشو اٹھایا جس کا سپیکر نے نوٹس لیتے ہوئے وزیر قانون کو ہدایت کی کہ پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کا آڈر بھی موجود ہے۔حکومت جلد از جلد پرائیویٹ سکولوں کی فیسوں کی پالیسی لے کر آئے۔اجلاس میں رکن اسمبلی باؤ اختر نے باغ جناح میں شادی کی تقریبات کی نشاندہی کی جس کا نوٹس لیتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے اس معاملے کی چھان بین کی ہدایت کر دی۔ سپیکر نے کہا کہ مالی اور بیلدار کے بچوں کی شادیوں کی تقریبات میں اتنی بڑی بڑی کنوپیاں نہیں لگ سکتیں،کچھ نہ کچھ ضرورغلط ہورہا ہے،مالیوں کے نام پر شادی کے پروگرام ہو رہے ہوں گے۔محکمہ اس حوالے سے ریکارڈ رکھے اور پارلیمانی سیکرٹری خود اس معاملے کی چھان بین کریں۔باؤ اختر نے کہا کہ پی ایچ اے کے قانون کے تحت پارکوں میں شادی کی تقریبات نہیں ہو سکتیں۔باغ جناح میں خلاف قانون شادیوں کی تقریبات منعقد ہو رہی ہیں۔باغ جناح کی انتظامیہ مالی اور بیلدار کے بچوں کا نام لے کر پرائیویٹ لوگوں کی تقریبات بک کر رہی ہے۔ایجنڈا مکمل ہونے سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس آج بدھ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا۔
پنجاب اسمبلی

مزید :

صفحہ آخر -رائے -