قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں اپوزیشن کاشدید احتجاج ،نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے 25مارچ کو خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں بیک وقت پانچ سے زائد آرڈیننس کے نفاذ پر پابندی لگانے سے متعلق بل پر رائے شماری کے دوران تنازعہ پید اہوگیا،بل کےحق میں سات جبکہ مخالفت میں چھ ووٹ آئے تاہم چیئرمین کمیٹی نے بل پر دوبارہ رائے شماری کرانے کا کہا جس پر اپوزیشن ارکان نے اعتراض اٹھادیا اور اپنی نشستوں پراحتجاجاکھڑے ہو گئے، رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ دھاندلی کی انتہاہو تی ہے، کوئی دوبارہ گنتی نہیں ہوگی، دس مرتبہ کیوں ووٹنگ کرا رہے ہیں،آپ کی جو مرضی ہے کریں، ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں، جبکہ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بل میں پانچ کےبجائےدو آرڈیننس کی اجازت ہونی چاہیے،اس موقع پرچیئرمین کمیٹی نےدوبارہ رائے شماری کرانے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے بل پر رائے شماری آئندہ کے لئے موخر کر دی، جس پر اپوزیشن نے احتجاج ختم کیا، کمیٹی نے مسلم فیملی لاز(ترمیمی)بل )شق چار اور سات میں ترامیم کے بل) کثرت رائے سے منظور کر لئے جبکہ نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے 25مارچ کو خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائےقانون وانصاف کااجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی صدارت میں ہوا،جس میں نیب(ترمیمی)بل2019کا جائزہ لیا گیا، نیب قوانین میں ترامیم کےحوالےسےمسلم لیگ(ن)کےرہنماؤں شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال اور سردار ایازصادق نے خصوصی طور پر اجلاس میں شرکت کی، خواجہ آصف نے تجویز پیش کی کہ نیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے کمیٹی کا الگ سے اجلاس بلایا جائے، رکن کمیٹی فاروق اعظم ملک نے کہا کہ نیب قانون کو ہونا ہی نہیں چاہیئے یہ کالا قانون ہےجبکہ رکن کمیٹی عالیہ کامران نے کہا کہ نیب قانون کو ختم کر دینا چاہیئے اور جو احتساب کے ادارے موجود ہیں ان کو مزید بہتر کیا جائے.وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں نیب قانون میں ترمیم نہیں کی گئی، اس حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس لایا، حکومت کی نیک نیتی ہے جس کو اپوزیشن نے قبول نہیں کیا، اس قانون پر سیاست نہیں کرنی چاہیئے. رکن کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ شہزاد اکبر نے بیان دیا ہے کہ اپوزیشن اپنے مفاد کے لیئے نیب قانون میں ترمیم چاہتی ہے، ان سے کوئی پوچھے کہ کس کے لیئے کام کر رہے ہیں،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ قانون ڈکٹیٹر نے لوگوں کی وفاداریاں بدلنے کے لیئے بنایاتھا، فروغ نسیم نے کہا کہ ابتدائی تاخیر اپوزیشن کی طرف سے تھی، دس دن کا وقت دیا جائے تاکہ بتا سکوں کہ کیا ترمیم کر سکتے ہیں اور کیا ترمیم نہیں کر سکتے، پارلیمنٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ اس قانون میں کیا ترامیم ہونی ہیں، جو اپوزیشن اور حکومت کی کمیٹی بنی تھی کیا اس کی کوئی حیثیت نہیں تھی؟ اس کمیٹی کو فعال کیا جائے اس میں بحث کی جائے پھر وہ فیصلہ اس کمیٹی میں لایا جائے.
مسلم لیگ (ن) کے رہنماء شاہد خاقان عباسی نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ کوئی سیکرٹری کسی کاغذ پر دستخط کرنے کو تیار نہیں ہے، سیاستدانوں کو توڑنے کے لیئے نیب آرڈیننس بنا تھا، میں ستر دن ریمانڈ میں رہا ہوں، گرفتار کیوں کیا جاتا ہے، یہ بدنامی کا طریقہ ہے اس قانون کا اطلاق صرف سیاستدانوں پر ہے، پبلک آفس ہولڈر میں ایم این اے ایم پی اے کو رکھا ہوا ہے، پبلک آفس ہولڈر وہ ہے جو ایگزیکٹو اتھارٹی رکھتاہے،مجھ سے بیس سالوں کے اثاثوں کی تفصیلات مانگی گئیں،ہم ہر سال اثاثوں کی تفصیلات جمع کراتے ہیں،مجھےکہاگیاآپ نے اختیارات کا غلط استعمال کیا ہے، جب کچھ نہیں ملتا تو آمدن سے زائد اثاثوں کے سوالات شروع کر دیئے جاتے ہیں، آمدن سے زائد اثاثوں کی بنیاد پر پر ہر آدمی کو پکڑا جا سکتا ہے کوئی بھی نہیں بچے گا،منی لانڈرنگ ملک سے باہر پیسہ بھیجنا ہوتا ہے یا ملک کے اندر پیسہ لانا؟مجھےکوئی فرق نہیں پڑتاجتنے مرضی ریفرنس بنالیں،کمیٹی نےنیب قوانین میں ترامیم کے حوالے سے25مارچ کو خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لیا، اجلاس کے دوران مسلم فیملی لاز(ترمیمی) بلوں)شق چار اور سات میں ترامیم) پر بھی غور 2019پر بھی غور کیا گیا، جس کے بعد دونوں ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے،اجلاس کے دوران آئینی (ترمیمی) بل 2019 (آرٹیکل 89میں ترمیم) پر بھی غور کیا گیا.
بل کے محرک عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ ترمیم کے تحت ایک وقت میں پانچ سے زائد آرڈیننس نافذ العمل نہیں ہوں گے، گزشتہ کچھ عرصے سے آرڈیننس کی قطار آگئی تھی یہ ترمیم پارلیمنٹ کی افادیت کو بڑھائے گی، جس پر رکن کمیٹی عالیہ کامران نے بل کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ بل میں پانچ کے بجائے دو آرڈیننس کی اجازت ہونی چاہیئے، اس موقع پر کمیٹی میں رائے شماری کرائی گئی جس پر بل کے حق میں سات اور مخالفت میں 6ووٹ آئے، تاہم چیئرمین کمیٹی نے بل پر دوبارہ رائے شماری کرانے کا کہا جس پر اپوزیشن ارکان نے اعتراض اٹھادیا اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے، رکن کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ دھاندلی کی انتہاہو تی ہے، کوئی دوبارہ گنتی نہیں ہوگی، دس مرتبہ کیوں ووٹنگ کرا رہے ہیں،آپ کی مرضی ہے جو مرضی ہے کریں، ہم واک آؤٹ کر رہے ہیں، اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے دوبارہ رائے شماری کرانے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے بل پر رائے شماری آئندہ کے لئے موخر کر دی جس پر اپوزیشن نے احتجاج ختم کیا، اجلاس میں جنید اکبر کی جانب سے پیش کیئے گئے آئینی ترمیمی بل2019(آرٹیکل51میں ترمیم) پر بھی غور کیا گیا، جنید اکبر نے کہا کہ اسمبلی میں خواتین کے لئے مختص مخصوص نشستوں پر الیکشن میں خواتین کا مقابلہ خواتین سے ہونا چاہیئے، تاکہ ہر علاقے کی نمائندگی اسمبلی میں آئے، کمیٹی نے بل پر غور آئندہ اجلاس کے لئے موخر کر دیا۔