شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ ریفرنس، 2 گواہان کے بیانات قلمبند
لاہور(نامہ نگار)احتساب عدالت نے شہباز شریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں دو گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد سماعت آئندہ پیشی تک ملتوی کردی احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت کی،دوران سماعت حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ان کے والدشہباز شریف کو جیل حکام نے پیش کیا عدالت نے نیب کے دو گواہوں کے بیانات ریکارڈ کئے، شہباز شریف نے عدالت کوبتایا کہ گزشتہ سماعت پر وہ کمر تکلیف کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے اور سینیٹ کے انتخابات کیلئے موٹروے کے ذریعے اسلام آباد لیجایا گیا شہباز شریف کے مطابق انہوں نے الیکشن کمیشن سے لاہور میں ہی ووٹ ڈالنے کی اجازت مانگی جو نہیں دی گئی انہوں نے مزیدکہا کہ دن رات ایک کر کے قوم کا پیسہ بچایا۔ ہمیشہ قوم کی خدمت کی ہے عدالت نے قرار دیا کہ ان کا بیان ریکارڈ کرتے وقت وہ یہ سب بتا سکتے ہیں عدالت میں موجود مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنوں کے شور پر دو بار فاضل جج نے شہباز شریف کو روسٹرم پر بلا کر انہیں سب کو خاموش کرانے کی ہدایت کی جس پر شہباز شریف لوگوں کو خاموش کراتے رہے، عدالت نے سماعت ملتوی کی تو شہباز شریف نے استدعا کی کہ ان کی کمر میں تکلیف ہے اس لیے ریفرنس پر سماعت 18 کے بجائے 17 مارچ کر دی جائے تاہم یہ استدعا عدالت نے منظور کرلی عدالت نے گزشتہ سماعت پر شہباز شریف کو پیش نہ کرنے پر ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو جاری شوکاز نوٹس کے جواب پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا عدالتی پیشی کے موقع پر پولیس اور ن لیگی کارکنوں کے درمیان دھکم بیل اور ہنگامہ آرائی بھی ہوئی،عدالتی سماعت کے بعد سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر رہنماؤں نے شہباز شریف سے ملاقات بھی کی۔
منی لانڈرنگ ریفرنس