ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ٹربیونلز انتخابی عذداریوں کو سست روی سے نمٹانے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے

ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ٹربیونلز انتخابی عذداریوں کو سست روی سے نمٹانے کی ایک ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ :شہباز اکمل جندران

الیکشن کمیشن کی طرف سے ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل ٹربیونلز کی تشکیل ، انتخابی عذداریوں کو سست روی سے نمٹانے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ ریٹائرڈ سیشن ججوں کوہائی کورٹ کے جج کے لگ بھگ مساوی تنخواہ، گاڑی اور مراعات کے ساتھ ساتھ ماتحت عملہ بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ اور کام ختم ہونے کی صورت ٹربیونلز کے تمام ججوں سے مراعات کی ممکنہ واپسی فیصلوں میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہے۔ ملک میں عام انتخابات کو بیتے آج ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے۔لیکن حکمران جماعت اور اس کی اتحادی جماعتوں کے سوا کسی بھی جماعت نے انتخابات کو شفافیت کے حوالے سے قبول نہیں کیا۔ پاکستان تحریک انصاف انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے آج وفاقی دارالحکومت میں میدان لگا رہی ہے۔پی ٹی آئی کی طرف سے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری ، ملک بھر کے ریٹرننگ افسروں اور الیکشن کمیشن پر دھاندلی کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں۔ ایسی صورت میں الیکشن ٹربیونلز کا کام انہتائی اہمیت اختیارکرجاتا ہے۔ فافین نامی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق ملک میں قومی اسمبلی کے 263حلقوں کے 38ہزار 2سو 74پولنگ سٹیشنوں میں فافین کے نمائندوں نے بے قاعدگی کی 71ہزار 3سوشکایات رپورٹ کیں۔ ان میں جعلی ووٹ ڈالنے، ووٹروحراساں کرنے، بیلٹ بکس چھننے، بیلٹ پیپر پھاڑنے، چھیننے اور دیگر طریقوں سے دھاندلی کرنے سے لیکر پولنگ کے لیے طے شدہ سہولیات کے فقدان سمیت دیگر بے ضابطگیاں شامل تھیں۔عوامی نمائندگی کے قانون مجریہ 1976کے مطابق انتخابی نتائج کے نوٹیفکیشن کے جاری ہونے کے 45روز کے اندر کسی بھی کامیاب امیدوار کے خلاف تحریری شکایت یا پٹیشن دائر کی جاسکتی ہے۔جس کے بعد 6جولائی تک ملک بھر سے الیکشن کمیشن کو 4سو 35شکایات کیس موصول ہوئے جن میں سے 35کیس الیکشن کمیشن نے نمٹائے دیئے جبکہ دیگر 4سو پٹیشنز پنجاب کے 5اور سندھ، خیبر پختونخواہ و بلوچستان کے تین تین انتخابی ٹربیونلز کو سونپ دی گئیں۔ اور ان ٹربیونلز کو عذرداری کی یہ پٹیشنز نمٹانے کے لیے 120دن کا وقت دیا گیا۔ لیکن تین ماہ کو وقت گزرنے کے باوجود تاحال انتخابی ٹربیونلز تمام پٹیشنز نمٹانہیں سکے۔ذرائع کے مطابق ملک میں پہلی بار الیکشن کمیشن نے حاضر سروس ججوں کی مصروفیت کے پیش نظر ریٹائرڈ سیشن ججوں کو ملک بھر کے 14الیکشن ٹربیونلز میں جج مقرر کیا ہے۔ ان ٹربیونلز کے فیصلوں کے خلاف ھائی کورٹ کی بجائے سپریم کورٹ میں ہی اپیل دائر کیجاسکتی ہے۔ الیکشن کمیشن ان ٹربیونلز میں تعینات ریٹائرڈ ججوں کو ھائی کورٹ کے جج کے لگ بھگ مساوی مراعات دے رھا ہے۔ اور ایک امکان یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ریٹائرڈ ججوں کو ملنے والی یہ مراعات انتخابی عذرداریوں کو بروقت نمٹانے کی راہ میں رکارٹ بن رہی ہیں۔
تجزیہ :شہباز اکمل جندران

مزید :

تجزیہ -