پاک چین اقتصادی راہداری ناکام بنانے کیلئے ”را“ میں نیا ڈیسک قائم، 30 کروڑڈالر کی رقم مختص

پاک چین اقتصادی راہداری ناکام بنانے کیلئے ”را“ میں نیا ڈیسک قائم، 30 ...
 پاک چین اقتصادی راہداری ناکام بنانے کیلئے ”را“ میں نیا ڈیسک قائم، 30 کروڑڈالر کی رقم مختص

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ویب ڈیسک)بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی’ را‘ نے پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کیلئے نیا ڈیسک قائم کردیا ہے اور اس کیلئے 30کروڑڈالر رقم بھی مختص کردی ہے ۔نئی دہلی کے لودھی روڈ پر قائم اس بھارتی ادارے کے موجودہ چیف راجندر کھنہ اس بذات خود اس ڈیسک کی نگرانی کر رہے ہیں اور وہ براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو رپورٹ کریں گے اور انہی سے اس سلسلے میں ہدایات لیں گے۔ 1965کی پاک بھارت جنگ کے بعد بنائے گئے ا س بھارتی خفیہ ادارے کو اس بڑی ذمہ دری کے ساتھ بہت بڑی خصوصی رقم بھی دی گئی ہے، بنگلہ دیش کی تخلیق کے بعد را کا یہ دوسرا سب سے بڑا آپریشن ہوگا،را کا بنیادی مشن جارحانہ انٹیلی جنس معلومات جمع کرنا، نفسیاتی جنگ ، تخریب کاری، سبوتاژ کی کارروائیاں اور اہم شخصیا ت کو قتل کرنا ہے۔
’روزنامہ جنگ‘میں صالح ظافر نے لکھاکہ پاکستان کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ایجنسی نے اس امر کے مستند ثبوت اور شواہد حاصل کر لیے ہیں ،راپہلے بھی پاکستان میں تخریبی عناصر کی مدد کرکے انہیں بڑھاوا دینے میں ملوث رہی ہے تاکہ پاکستان میں عدم استحکام کی جڑیں گہری ہوسکیں۔ را کے مجموعی بجٹ کا کسی کو علم نہیں لیکن پاک چائنہ اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کیلئے ابتدائی طور پر 30کروڑ ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ چوہدری نثار کے پاس را کے عزائم کے بارے میں مختلف انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے جمع کیے گئے ناقابل تردید ثبوت ہیں جو وہ جلد قوم کے سامنے پیش کریں گے۔ را بھارتی پارلیمنٹ کو کسی بھی حوالے سے جوابدہ نہیں اور اس وجہ سے وہ بھارت کے رائٹ آف انفارمیشن ایکٹ کے تحت نہیں آتی۔
رپورٹ کے مطابق را کے موجودہ مقاصد محض ان ممالک کے بارے میں سیاسی ، فوجی ، اقتصادی اور سائنسی پیشرفت پر معلومات اکٹھا کرنے تک محدود نہیں جن کا بھارتی سلامتی سے براہ راست تعلق ہے بلکہ اب یہ خارجہ پالیسی بنانے اور فعال بھارتی تارکین وطن کی مدد سے بین الاقوامی رائے عامہ کو متاثر کرنے کے مقاصد تک پھیلی ہوئی ہے اور اس میں اب بھارت کے قومی مفادات کے تحفظ کیلئے خفیہ آپریشن بھی شامل ہیں۔ اس کے پاس دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے خلاف کارروائی کرنے اور بھارت کیلئے خطرہ بنانے والی دہشتگردی کو بے اثر بنانے کے علاوہ یورپی ممالک سے پاکستان کو فوجی سازو سامان کی فراہمی رکوانے کا نصب العین بھی ہے۔ اس کی تنظیم سازی سی آئی اے کی طرز پر ہوئی ہے اور اس کے سربراہ کو سیکرٹری ریسرچ کہاجاتا ہے اور کابینہ سیکرٹریٹ میں اسی عہدے کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔
بتایاگیاہے کہ را کے زیادہ ترپرانے چیف پاکستان یا چین کے امور کے ماہرین تھے۔ وہ امریکہ، برطانیہ اور اب اسرائیل میں تربیت حاصل کرتے ہیں۔اس کے ڈھانچے میں ایک ایڈیشنل سیکرٹری ’خصوصی آپریشنز‘ کا ذمہ دار ہوتا ہے جبکہ مختلف خطوں سے حاصل ہونے والی انٹیلی جنس کی بنیاد پر حاصل ہونے والی معلومات کو دیگر جائنٹ سیکرٹریز دیکھتے ہیں۔ ان خطوں میں ایریا ون ، پاکستان ایریاٹو،چین ایریا تھری، مشرق وسطیٰ اور افریقہ جبکہ ایریا فور میں باقی ماندہ ممالک شامل ہیں۔ را کے اہلکا رروایتی نام ’ایجنٹ‘ کے بجائے ’ریسرچ آفیسرز ‘ کہلاتے ہیں۔
ادارے میں قابل ذکر تعداد میں خواتین بھی ہیں اور حال ہی میں اس ادارے نے اپنی بنیادی توجہ پاک چین تعاون کو ناکام بنانے پر مرکوز کی ہے۔ اس حوالے سے اسے چند مغربی ایجنسیوںکی حمایت بھی حاصل ہے۔را کا بنیادی مشن جارحانہ انٹیلی جنس معلومات جمع کرنا، نفسیاتی جنگ ، تخریب کاری، سبوتاژ کی کارروائیاں اور اہم شخصیات کو قتل کرنا ہے۔ را کی دیگر ممالک کی سیکرٹر سروسز سے فعال تعلق دار ہے اور ان میں روس کی خفیہ ایجنسی ایف اسی بی، افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس، اسرائیل کی موساد اور امریکی سی آئی کے کے علاوہ برطانوی ایم آئی سکس معروف ہیں اور ان سب کا مشترکہ مفاد پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہے۔ را افغانستان، برطانیہ، میانمار ، ہانگ کانگ اور سنگاپور جیسے ممالک سے بھی آپریٹ کر تی ہے۔
 ذرائع کے حوالے سے بتایاگیا کہ پولیس سروس کا پس منظر رکھنے والے ایک جائنٹ سیکرٹری کو تازہ ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ وہ وزارت خارجہ کے ساﺅتھ بلاک اور را کے مختلف ڈیسکس کے مابین قریبی اشتراک کار قائم کرینگے۔ پاکستانی سرزمین پر را کی کارروائیاں تفصیل سے دستاویز شکل دے دی گئی ہے اور یہ آئندہ ہفتے عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی۔

مزید :

قومی -اہم خبریں -