احتساب اب ہوا کہ جب ہوا
یہ بات درست ہے کہ کسی بھی ترقی پذیر ملک کی طرح پاکستان کو بھی لاقانونیت، دہشت گردی، اقتصادی زبوں حالی، علاقائی عدم تحفظ، پسماندگی، غربت و امارت کی بڑھتی خلیج، ناخواندگی، عدم مساوات، بیماری، ہر سطح پر تشدد، ناقص انصاف، طبقاتی اونچ نیچ، صحت و تعلیم کی غیر معیاری رسائی سمیت ہر طرح کے سنگین مسائل لاحق ہیں۔
مگر امید کی ایک کرن اب بھی باقی ہے۔۔۔ہر ڈاکٹر، نرس،انجینئر، آرکیٹیکٹ، کالم نگار، مدیر، مذہبی سکالر، امام مسجد، دانشور، صحافی، اینکر، ٹیچر، مورخ، محقق، شاعر، ادیب، سائنسداں، اداکار، ٹھیلے والا، مزدور، کسان، زمیندار، وڈیرہ، خان، سردار، چوکیدار، پولیس والا، رینجرز اور ایف سی کا سنتری۔ ادنی تا اعلی تمام معزز ججز، سفارتکار، کلرکس، بیوروکریٹ، بینکر، عورت، مرد، مخنث، طلبا و طالبات، نائی، بہشتی، قصائی شوفر، ملاح، سٹیٹ ایجنٹ، لینڈ ڈویلپر، جلاوطن، تارکِ وطن، تارک الدنیا، کنگلا، ارب پتی، رکنِ پارلیمان، کونسلر، ووٹر، پیر، مرید۔
نیز زائد از ضرورت ایک بھی پلاٹ، ایک بیگھہ بھی فالتو زرعی اراضی اور منفعت بخش پوسٹنگز پر دو حرف بھیجنے والے، پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر پوری توجہ، آئین و قانون و سویلین بالادستی پر یقین رکھنے والے متعدد حاضر و ریٹائر جرنیل۔نیز سرکاری انتظامی ادارے بشمول پلی بارگین پر یقین رکھنے والی نیب، حساس ادارے، جہادی تنطیمیں، مسلح ملیشائیں بشمول تحریک طالبان پاکستان، فلاحی این جی اوز بشمول ستار ایدھی، دینی مدارس بشمول لال مسجد والے مولانا عبدالعزیز، سماجی و ادبی انجمنیں۔
نیز تمام سیاسی جماعتیں بشمول الحاج آصف زرداری کی پیپلز پارٹی، ٹوپیاں سی کے گھر کا خرچہ اٹھانے والے مولانا فضل الرحمان کی جمعیت علمائے اسلام، بھتہ خوری کی دشمن متحدہ قومی موومنٹ، عدلیہ کی حرمت پر اندھا یقین رکھنے والے پرویز مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ، کوآپریٹو سوسائٹیوں کے ہاتھوں اربوں روپے لٹوانے والے عام لوگوں کو پائی پائی واپس کروانے والے چوہدری برادران کی مسلم لیگ (ق)، سیلف میڈ اسفند یار ولی خان کی عوامی نیشنل پارٹی، ارب پتی کاروباریوں کے چنگل سے آزاد عمران خان کی تحریکِ انصاف، والدِ مرحوم کی پنشن پر گزارہ کرنے والے اعجاز الحق کی مسلم لیگ، اپنا ایک ایک پیسہ پاکستان میں کمانے اور یہیں پر رکھنے کے قائل شریف برادران کی مسلم لیگ نواز۔
نیز ہر اٹھائی گیرے، گرہ کٹ، رسہ گیر، نوسر باز، کار لفٹر، چور اچکے، ڈاکو بشمول غلام رسول چھوٹو، پتھاریدار، دہشت گرد، سہولت کار، قاتل، سمگلر، مخبر، بھتہ خور، چائنا کٹر، ٹارگٹ کلر، اشتہاری، نشئی، منشیات فروش، جعلی عامل، سفارشی استاد، ملاوٹ خور، حرام خور، دلال، جسم فروش، لینڈ مافیا کے سرکاری و نجی کارندے اور ہیومین ٹریفکر سمیت کسی سے بھی پوچھ لیں کہ کیا پاکستان میں بلاامتیاز احتساب ہونا چاہئے؟ سب کے سب کہیں گے بلاشبہہ سب کا اور فوری ہونا چاہیے۔اگر سب اسی طرح بلا امتیاز احتساب اور کرپشن کے خاتمے کے لئے ثابت قدم رہے تو ایک نہ ایک دن کرپشن فری صحت مند پاکستان کا چار دانگِ عالم میں ڈنکا ضرور پٹے گا۔
دیر ضرور ہے ، اندھیر نہیں۔۔۔اس بابت خوشخبری یہ ہے کہ سائنسدانوں کے بقول سورج کم ازکم اگلے ڈیڑھ ارب سال اسی آب و تاب سے چمکتا رہے گا۔ اس لئے پریشان ہونے کا نہیں۔