وزیراعظم غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں ہیں،پرویز رشید
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہے یہی وجہ ہے کہ عالمی ادارے پاکستانی معیشت کے مستحکم ہونے کا اعتراف کر رہے ہیں اور ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل جیسے ادارے پاکستان میں کرپشن کی کمی کی رپورٹس شائع کر رہے ہیں، پاکستان کو سرمایہ کاروں کیلئے جنت قراردیا جا رہا ہے،ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے متعدد فلاحی منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے،وزیراعظم نے ملکی ترقی و خوشحالی کے جتنے بھی منصوبے شروع کر رکھے ہیں ان کا ٹارگٹ انتخابات ہرگز نہیں بلکہ ان کا ٹارگٹ ملک کی ترقی و خوشحالی ہے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی ہے،محمد نواز شریف کا نام پاناما پیپرز میں کہیں بھی شامل نہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے، آج وزیراعظم معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی بات کرتے ہیں جبکہ اپوزیشن کمیشن سے بھاگ رہی ہے، ہم معاملے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں ہیں اپوزیشن جوڈیشل کمیشن پر احتساب سے زیادہ سیاست کی خواہش مند ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کوایک ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2013ء میں جب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں آنے کو تیار ہی نہیں تھے لیکن آج بیرونی سرمایہ کار نہ صرف پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ پاکستان کو سرمایہ کاروں کیلئے جنت قراردیا جا رہا ہے جو موجودہ حکومت کی موثر اور کارآمد پالیسیوں کی ہی بدولت ممکن ہوا ہے، ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے متعدد فلاحی منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور ہم پرعزم ہیں کہ 2018ء تک ملک سے اندھیروں کے خاتمے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ 2013ء سے قبل اور آج کے پاکستان میں واضح فرق ہے جو کہ سب کو نظر بھی آ رہا ہے، 2013ء میں جب حکومت سنبھالی ٹیکس دینے والوں کی شرح کم تھی جو کہ آج کافی بڑھ چکی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں کی نسبت آج ٹیکس وصولیوں کی شرح سب سے زیادہ ہے، ہم نے ملک سے بجلی بحران سمیت تمام مسائل کے خاتمے کا عزم کر رکھا ہے، صنعت کی حد تک تو بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا گیا ہے جبکہ 2018ء تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے گا، پہلے لوگ ہم سے پاکستان کے مستقبل کا سوال پوچھتے تھے لیکن آج یہ پوچھتے ہیں کہ ترقی و خوشحالی کا جو سفر ملک میں شروع ہوا ہے وہ رک تو نہیں جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ملکی ترقی و خوشحالی کا پختہ عزم کر رکھا ہے لہذا اس راستے میں آنے والی تمام مشکلات کے باوجود ہم ملکی ترقی و خوشحالی کے سفر کو جاری رکھیں گے، وزیراعظم نے ملکی ترقی و خوشحالی کے جتنے بھی منصوبے شروع کر رکھے ہیں ان کا ٹارگٹ انتخابات ہرگز نہیں بلکہ ان کا ٹارگٹ ملک کی ترقی و خوشحالی ہے اور عوام کو سہولیات کی فراہمی ہے، ترقی و خوشحالی کے ان منصوبوں کی تکمیل سے پاکستان اور اسکی عوام خوشحال ہوگی جو ہمارا اہم مقصد بھی ہے۔ ایک اور سوال کے جوا ب میں سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ نیب ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے جس میں مداخلت نہیں کر سکتے، نیب نے بلوچستان میں جو کارروائی کی ہے وہ انتہائی اہم ہے جس کی وجہ سے آج ملزم سلاخوں کے پیچھے ہے، حکومت کے نیب میں مداخلت کی افواہوں میں کوئی سچائی نہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ حکومت نے بلوچستان کی عوام کا احساس محرومی ختم کیا، بلوچستان میں عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے ہماری حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدالمالک کو وزیراعلی بلوچستان بننے کا موقع دیا جنہوں نے نہایت احسن انداز میں حکومت چلائی اور بلوچستان کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے ہمارے خواب کی تعبیر پوری ہوئی۔ بلوچستان کی یونیورسٹیوں میں آج قومی ترانہ اسی جوش و جذبے سے پڑھا جاتا ہے جیسے ملک کے دوسرے حصوں میں۔ پاناما پیپرز کے معاملے پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کا نام پاناما پیپرز میں کہیں بھی شامل نہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے خود کو اور اپنے خاندان کو احتساب کیلئے پیش کر دیا ہے، آج وزیراعظم معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیشن بنانے کی بات کرتے ہیں جبکہ اپوزیشن کمیشن سے بھاگ رہی ہے، ہم معاملے کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کے حق میں ہیں تاکہ معاملہ جلد سے جلد کلیئر ہو، ہم نے حکومتی ٹی او آرز میں وہ تمام الزامات شامل کر دیئے ہیں جو روزانہ عمران خان ہماری حکومت پر لگاتے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے، ہم چاہتے ہیں کہ سب کا احتساب ہو۔ اپوزیشن کے مہیا کئے گئے ٹی او آرز میں مخصوص شخص اور اس کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ بنکوں سے قرضے معاف کرانیوالوں کے الزامات کو تو بالکل ہی نکال دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا براہ راست پاناما پیپرز میں نام شامل نہیں جبکہ عمران خان کے خاندان سے بھی لوگوں کے بیرون ملک اثاثے موجود ہیں جن کو وہ تسلیم کر چکے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے اثاثے متعدد مرتبہ ڈکلیئر کئے ہیں اور جو انکے اثاثے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں جن کا وہ باقاعدگی سے ٹیکس بھی ادا کر رہے ہیں۔