روزہ
ماہین نے دیکھاکہ آس پاس کوئی نہیں تو فریج سے پانی نکال کر پی لیا، ننھے منے بچوں کے لئے خصوصی کہانی
ماہین ایک ضدی اور بد اخلاق لڑکی تھی۔ پڑھائی میں اس کا دل نہ لگتا اور اکثر اپنی سہیلیوں سے جھگڑتی رہتی۔ سکول کا کام بھی مکمل کر کے نہ لاتی جس کی وجہ سے تمام ٹیچرز اس سے خفا رہتیں۔ دراصل اپنے پانچ بھائیوں کی اکلوتی بہن ہونے کی وجہ سے وہ گھر والوں کی بڑی لاڈلی تھی۔ جو فرمائش کرتی اس کے بھائی پوری کردیتے جس سے وہ بگڑتی جا رہی تھی۔ اس مرتبہ رمضان آنے سے کئی دن پہلے ہی اس نے امی سے پوچھنا شروع کر دیا کہ روزے کب آئیں گے کیونکہ اسے روزہ رکھنے کا بہت شوق تھا۔ امی نے سمجھایا کہ تم ابھی چھوٹی ہو ویسے بھی روزہ چودہ سال کی عمر میں فرض ہوتا ہے لیکن وہ ماہین ہی کیا جو مان جائے۔ آخر اس کی ضد کے سامنے امی کو ہار ماننا پڑی اور ماہین کو روزے رکھنے کی اجازت دے دی۔ آج رمضان کا پہلا روزہ تھا۔ سحری کے وقت امی نے ماہین کو جگایا اور سحری کمرے میں رکھ کر کچن میں چلی گئیں۔ ماہین نے سوچا تھوڑی دیر اور آرام کر لوں۔ جب اس کی آنکھ کھلی تو صرف دس منٹ باقی تھے۔ جلدی میں وہ سحری بھی اچھے طریقے سے نہ کر سکی سکول میں تو کام کی وجہ سے اسے بھوک کا زیادہ احساس نہ ہوا مگر گھر آ کر اسے پیاس محسوس ہونے لگی۔ اس نے آس پاس کسی کو نہ پا کر فریج سے پانی نکال کر پی لیا۔ امی نے اسے دیکھ لیا۔ وہ ماہین کے پاس آئیں اور پوچھا کہ تم نے پانی پیا ہے؟ ماہین نے جھوٹ بول دیا کہ نہیں۔ امی جان نے اسے نرمی سے سمجھایا کہ بیٹا! آپ روزہ رکھ کر بھی جھوٹ بول رہی ہیں حالانکہ ماہ رمضان میں تو ہمیں ہر صورت بالکل سچ بولنا چاہیے، تبھی ہمیں اندازہ ہو کہ ان کے دل پر کیا گزرتی ہے امی کی باتیں سن کرماہین بہت شرمندہ ہوئی۔ اس نے عہد کیا کہ وہ جھوٹ نہیں بولے گی اور پورے روزے رکھے گی۔ اب وہ ایک اچھی بچی بن چکی ہے اس لیے سب کی عزت کرتی ہے۔ سہیلیوں سے جھگڑا نہیں کرتی اور سکول کا کام بھی باقاعدگی سے کرتی ہے۔ گھر والے اور اساتذہ سب اس سے خوش ہیں۔